Wednesday, November 13, 2024 | 1446 جمادى الأولى 11
Crime

منی پور تشدد: پہلے ریپ، پھر خاتون کو زندہ جلا دیا! عسکریت پسندوں کی منی پور میں دہشت گردی ۔17 مکانات کو کیا آگ کے حوالے

منی پور کے جیری بام ضلع سے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔جہاں 7 نومبر جمعرات  کی رات ایک 31 سالہ قبائلی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلا دیا گیا۔ 
اس دوران مسلح حملہ آوروں نے  گاؤں میں  فائرنگ کرتے ہوئے لوٹ مار کی اور آگ لگا دی، جس میں  17 مکانات جل کر راکھ ہو گۓ۔ 
متوفی تین بچوں کی ماں تھی  اس کے شوہر نے پولیس میں شکایت درج کر کے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ 
پولیس نے ایف آئی آر میں "نسلی اور برادری کی بنیاد پر عصمت دری اور قتل" کا ذکر کیا ہے۔ متاثرہ کے شوہر نے پولیس سے شکایت کی اور کہا کہ یہ حرکت غیر قانونی دراندازوں نے کی ہے، لیکن حملہ آوروں کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق شبہ ہے کہ حملہ آور منی پور کے مقامی علاقوں سے ہو سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس خاتون کی جلی ہوئی لاش کو فارنسک جانچ کے لیے پڑوسی ریاست آسام کے شہر سلچر بھیجے گی۔ جیریبام کے ایس پی نے ضلع مجسٹریٹ کے سامنے ایسا کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں پوسٹ مارٹم اور فارنسک جانچ کی سہولیات نہیں ہیں۔
 منی پور میں بڑھتے ہوئے نسلی بحران کے درمیان، نعش کو نیشنل ہائی وے-37 کے ذریعے جیری بام سے امپھال تک لے جانا ممکن نہیں ہوگا، اس لیے لاش کو ہوائی جہاز کے ذریعے آسام بھیجا جائے گا۔
بتاتے چلیں کہ منی پور میں ذات پات کے تنازع نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ منی پور میں اکثریتی میتی اور قبائلی کوکی برادریوں کے درمیان مسلسل تنازعہ جاری ہے جس کی وجہ سے ریاست میں تشدد کا ماحول ہے۔ اس تنازع میں اب تک 230 افراد ہلاک اور 50 ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اب اس واقعہ نے ریاست کے حالات کو مزید انتشار میں ڈال دیا ہے۔
قبائلی تنظیموں کا مرکز سے مداخلت کا مطالبہ
اس واقعے کے بعد، قبائلی تنظیموں نے منی پور میں کوکی-جومی-ہمار برادریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔