حال ہی میں کینیڈین میڈیا کی جانب سے ایک متنازع رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی مبینہ سازش میں اعلیٰ بھارتی رہنما ملوث تھے۔رپورٹ میں ہندوستان کے وزیر خارجہ کا نام بھی لیا گیا تھا۔
اب کینیڈین حکومت نے اس رپورٹ پر وضاحت دی ہے۔ حکومت نے اس رپورٹ کو قیاس آرائی پر مبنی اور غلط قرار دیا ہے۔
رپورٹ کیا تھی؟
در اصل، گلوب اینڈ میل کی ایک رپورٹ میں کینیڈین حکام کے حوالے سے، دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی، این ایس اے اجیت ڈوول اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو نجر کے قتل کی سازش کا پہلے سے علم تھا۔
کینیڈین حکومت نے کیا کہا؟
کینیڈا کی حکومت نے کہا کہ یہ الزامات قیاس آرائی پر مبنی اور جھوٹے ہیں۔
یہ بیان پریوی کونسل کی ڈپٹی کلرک اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو کی قومی سلامتی کے مشیر نتھالی جی۔ ڈروئن کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
اس میں لکھا گیا ہے کہ 14 اکتوبر کو عوامی تحفظ کو درپیش خطرے کے پیش نظر رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (RCMP) اور حکام نے سرعام حکومت ہند کے ایجنٹوں پر کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں کا الزام لگایا تھا۔
بھارت کا جواب؟
بھارت نے بھی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا۔
اس رپورٹ کو بھارت نے بھی مسترد کر دیا تھا اور اسے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیاتھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ "ہم عام طور پر میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے ہیں، تاہم، کینیڈا کے سرکاری ذرائع کے ذریعہ اخبار کو دیے گئے اس طرح کے مضحکہ خیز بیانات کو اسی توہین کے ساتھ مسترد کیا جانا چاہیے۔"
نجار کے قتل کا معاملہ کیا ہے؟
نجار جسے 18 جون 2023 کو کینیڈا میں ایک گرودوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کینیڈا نے بھارت پر نجر کے قتل کا الزام لگایا تاہم کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
نجر اصل میں جالندھر، پنجاب کے گاؤں بھر سنگھ پورہ کا رہنے والا تھا ۔
این آئی اے نے نجر پر 10 لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا۔