Saturday, November 23, 2024 | 1446 جمادى الأولى 21
National

گیانواپی مسجد معاملہ: سپریم کورٹ نے مسجد کمیٹی سے جواب طلب کیا

گیانواپی مسجد تنازعہ کیس معاملہ میں آج سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد مینجمنٹ کمیٹی اور اے ایس آئی کو ہدایت جاری کی کہ وہ مسجد کے اندر سیل شدہ 'وضو خانہ' کے احاطہ  کا اے ایس آئی سروے کریں۔ 
جسٹس سوریا کانت اور اجل بھویان کی بنچ نے ہندو فریقین کی طرف سے دائر درخواست پر انجمن انتظامیہ  مسجد کمیٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔
ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل شیام دیوان اور ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے بنچ کو بتایا کہ انہوں نے تمام مقدمات کو یکجا کرنے اور وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ سے الہ آباد ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ تاہم، وہ درخواست آج درج نہیں تھی۔
ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے کہا، ''اس معاملے کو ہندو فریق کے ذریعہ سپریم کورٹ میں لے جایا  گیاہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے واضو خانہ میں موجود چشمہ  کا ابھی تک سروے نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہو جائے گا کہ یہ شیولنگ ہے یا چشمہ؟
 الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف  دائر کی گئی درخواست تھی! 
 مسجد کمیٹی کی جانب سے سینئر وکیل حذیفا احمدی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت عبادت گاہوں (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کے تحت کی جانی چاہئے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مسجد کمیٹی نے یہ درخواست الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی ہے، جس میں 1991 کے قانون کے تحت مسجد کمیٹی کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
مسلم فریق کامطالبہ ؟
حذیفااحمدی نے عدالت سے کہا کہ تمام مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے۔ عدالت نے اب 17 دسمبر کو تمام مقدمات کو ساتھ رکھنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ سماعت کے بعد، جسٹس سوریہ کانت نے زبانی طور پر دیوان سے کہا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ کیا ڈسٹرکٹ کورٹ کے سامنے مقدمات کو یکجا کیا جا سکتا ہے، تاکہ ہائی کورٹ کو اپیلیٹ فورم کے طور پر رکھا جا سکے۔