عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل سے ملک بدر کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جب وہ ایک امدادی مشن کے تحت محصور غزہ کی پٹی کی جانب روانہ تھیں، اور ان کے جہاز کو اسرائیلی فوج نے روک لیا۔ منتظمین کے مطابق، "گلوبل سمڈ فلوٹیلا" کا آخری جہاز میرینیٹ غزہ کے ساحل سے 42 ناٹیکل میل دور بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی بحریہ کے ہاتھوں روک لیا گیا۔ اس جہاز میں طبی سامان، خوراک، اور دیگر انسانی امدادی اشیاء موجود تھیں، جنہیں غزہ کے متاثرہ عوام کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔
عالمی ردعمل اور احتجاج:
گلوبل سمڈ فلوٹیلا کو روکنے کے اسرائیل کے اقدام پر بین الاقوامی برادری کی طرف سے شدید تنقید ہوئی ہے۔ کولمبیا، ملائیشیا، برازیل اور اٹلی کے رہنماؤں نے بھی اس اقدام کی مذمت کی۔ ترک وزارت خارجہ نے اسرائیل کی مداخلت کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔ پیرس، میلان اور لندن جیسے بڑے شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے امدادی بحری جہازوں کو روکنے کو "بین الاقوامی قانون اور بنیادی انسانیت پر حملہ" قرار دیا ہے۔ میکسیکو، برازیل اور امریکہ میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
فلوٹیلا کا مقصد اور اختتام:
گریٹا تھنبرگ سمیت تقریباً 500 کارکن ایک ماہ سے زائد عرصے سے بحیرہ روم میں تقریباً 44 کشتیوں میں امدادی سامان پہنچا رہے تھے۔ ان کا مقصد اسرائیل کی بحری ناکہ بندی کو توڑنا تھا، کیونکہ غزہ کی پٹی بڑے پیمانے پر بھوک سے دوچار ہے۔
منتظمین کا بیان:
فلوٹیلا کے منتظمین نے آخری جہاز کو روکنے کے بعد ایک بیان جاری کیا:گلوبل سمڈ فلوٹیلا، میرینیٹ کے آخری بقیہ جہاز کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10:29 بجے، غزہ سے تقریباً 42.5 ناٹیکل میل کے فاصلے پر روکا گیا، یہ ان کے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کیا گیا۔38 گھنٹوں کے دوران، اسرائیلی قابض بحری افواج نے ہمارے تمام 42 جہازوں کو غیر قانونی طور پر روک لیا- ہر ایک میں انسانی امداد، رضاکار، اور غزہ پر اسرائیل کا غیر قانونی محاصرہ توڑنے کا عزم تھا۔
میرینٹ، اپنے سامنے 41 کشتیوں کا انجام دیکھنے کے بعد بھی ثابت قدمی کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھتا رہا جس کو آخر کار غزہ کے بلکل قریب اسرائیلی بحریہ نے روک لیا اور تمام رضاکاروں کو گرفتار کر لیا لیکن یہ ہمارے مشن کا خاتمہ نہیں ہے۔ اسرائیل کے مظالم کا مقابلہ کرنے اور فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہمارے عزم کو کوئی توڑ نہیں سکتا۔ جیسے جیسے دنیا بھر کے شہروں میں لوگ ان ہولناکیوں کو ختم کرنے اور انسانیت کے لیے کھڑے ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم ایک آواز میں کھڑے ہیں ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک نسل کشی (genocide) ختم نہیں ہو جاتی۔ ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا۔