Friday, September 19, 2025 | 27, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • بُکرپرائز یافتہ ادیبہ، بانو مشتاق کو کرناٹک دسہرہ کے افتتاح میں مدعو کرنے پر اٹھنے والے اعتراضات مسترد، سپریم کورٹ سےعرضی خارج

بُکرپرائز یافتہ ادیبہ، بانو مشتاق کو کرناٹک دسہرہ کے افتتاح میں مدعو کرنے پر اٹھنے والے اعتراضات مسترد، سپریم کورٹ سےعرضی خارج

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Sep 19, 2025 IST     

image
 معروف ادیبہ اور بُکر انعام یافتہ بانو مشتاق کو اس سال کرناٹک کے میسور دسہرہ کے افتتاح کے لیے مدعو کرنے پر اعتراض کرنےوالی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دی ۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ہندوستان کا آئین سیکولر اقدار پر مبنی ہے اور کسی بھی شہری کو مذہب کی بنیاد پر سرکاری تقریب سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
 
کرناٹک کے وزیراعلیٰ نے بانو مشتاق کی طرف سے دسہرہ کے افتتاح  کی تقریب میں شرکت کی مخالفت کرنے والی PIL پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کو لے کر، سی ایم سدارامیا نے کہا، "میں بکر پرائز یافتہ مصنفہ بانو مشتاق کو میسور دسہرہ کے افتتاح کے لیے مدعو کرنے کے ریاستی حکومت کے اقدام کے خلاف دائر درخواست کو خارج کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔"
 
 
 
یہ عرضی بنگلور کے رہائشی ایچ ایس گورو نامی شخص کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ میسور دسہرہ محض ایک ثقافتی تقریب نہیں بلکہ یہ ہندو مذہبی رسومات اور عقیدے سے جڑا ایک مقدس تہوار ہے۔ گورو نے دعویٰ کیا کہ اس تہوار کی ابتدا ہمیشہ چامنڈیشوری دیوی کی پوجا اور ویدک منتروں سے ہوتی ہے، لہٰذا اس کا افتتاح صرف کسی ہندو شخصیت کے ہاتھوں ہی ہونا چاہیے۔
 
عرضی گزار نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ اس تقریب کے افتتاح کو ہندو روایت کا لازمی حصہ قرار دیا جائے۔ تاہم سپریم کورٹ نے ان دلائل کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے یاد دلایا کہ 2017 میں بھی ایک ممتاز مسلمان شاعر نثار احمد نے اسی تقریب کا افتتاح کیا تھا اور اس وقت بھی روایت میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہیں آئی تھی۔ عدالت نے واضح کیا کہ سرکاری تقاریب میں مذہب کی بنیاد پر کسی کو الگ رکھنا یا شامل نہ کرنا آئین کی روح کے خلاف ہے۔
 
جسٹس وکرم ناتھ نے سماعت کے دوران درخواست گذار ،ایچ  ایس  گورو ،سے سوال کیا کہ ۔کیا آپ  نے آئین کا دیباچہ پڑھا ہے۔جس میں برابری، اْخوت اور سیکولرزم کے اصول درج ہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ ایسی دعوت کو چیلنج کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں بنتی۔خیال رہے کہ اس معاملے پر کرناٹک ہائی کورٹ بھی پہلے ہی عرضیوں کو مسترد کر چکی ہے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وبھو بکھرو اور جسٹس سی ایم جوشی کی بنچ نے کہا تھا کہ دسہرہ پورے ملک میں برائی پر اچھائی کی فتح کی علامت کے طور پر منایا جاتا ہے اور کسی کے حقوق کی خلاف ورزی اس میں شامل نہیں۔
 
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بکر پرائز جیتنے والی بانو مشتاق کو تاریخی میسورو دسہرہ کی تقریبات کا افتتاح کرنے کے کانگریس زیرقیادت حکومت کے اقدام کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔