یوگی حکومت کی جانب سے اخلاق موب لنچنگ کیس کو بند کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ دس سال بعد اتر پردیش حکومت نے اس کیس میں نامزد تمام ملزمان کے خلاف عائد الزامات کو واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔52 سالہ محمد اخلاق کو 28 ستمبر 2015 کو چند شر پسند افراد نے اس شبہ میں پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا کہ انہوں نے اپنے گھر میں گائے کا گوشت رکھا ہے۔ تاہم اب یوگی حکومت نے ان کی لنچنگ کرنے والے افراد کے خلاف قتل سمیت تمام الزامات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے اے ڈی جی سی کو لکھا خط:
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ایڈوکیٹ (ADGC) بھاگ سنگھ بھاٹی نے بتایا کہ انہیں حال ہی میں حکومت کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس کی بنیاد پر انہوں نے سورج پور کی فاسٹ ٹریک عدالت میں الزامات واپس لینے کی عرضی دائر کی ہے۔ اس درخواست پر 12 دسمبر کو سماعت متوقع ہے۔
دی وائر کی رپورٹ کے مطابق عرضی میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش کے گورنر نے استغاثہ واپس لینے کی تحریری منظوری دی ہے اور حکومت کے اس موقف کو دہرایا ہے کہ اخلاق کے گھر سے برآمد ہونے والے گوشت کی شناخت سرکاری لیبارٹری نےگائے کے گوشت کے طور پر کی تھی۔ جوائنٹ ڈائریکٹر (پراسیکیوشن) برجیش کمار مشرا کا ایک خط بھی منسلک کیا گیا ہے، جس میں سنگھ کو کیس واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اخلاق کے وکیل نے کیا کہا؟
اخلاق خاندان کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ یوسف سیفی نے کہا کہ انہوں نے کارروائی کے بارے میں سنا ہے لیکن اس وقت کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے کیونکہ انہوں نے سرکاری خط نہیں دیکھا۔
اخلاق موب لنچنگ کیس کیا ہے؟
28 ستمبر 2015 کو، گوتم بدھ نگر کے دادری علاقے کے بساہڑا گاؤں میں، مبینہ طور پر ایک مندر کے لاؤڈ اسپیکر پر ایک اعلان کیا گیا کہ اخلاق نے ایک گائے کو مار کر اس کا گوشت اپنے گھر میں رکھا ہے۔ جس کے بعد ایک ہجوم نے 52 سالہ اخلاق کے گھر پر حملہ کر دیا۔ اسے باہر گھسیٹ کر مارا پیٹا گیا۔ اس کا 22 سالہ بیٹا دانش بھی ہجوم کے ہاتھوں شدید زخمی ہو گیا۔
اخلاق کی اہلیہ اکرامان کی شکایت پر جڑچہ تھانے میں 10 نامزد اور 4-5 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اخلاق اور دانش کو نوئیڈا کے کیلاش اسپتال لے جایا گیا، جہاں اخلاق کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ دانش، جس کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں، کو دہلی کے آرمی آر اینڈ آر ہسپتال ریفر کیا گیا، جہاں اس کا علاج کیا گیا۔
اس کے بعد پولیس نے تین نابالغوں سمیت 18 لوگوں کو گرفتار کیا اور 84 دنوں کے اندر 181 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ ایک ملزم کی عدالتی حراست میں موت ہو گئی۔ مقدمے کی سماعت 26 مارچ 2021 کو 14 ملزمان کے خلاف الزامات عائد کیے جانے کے بعد شروع ہوئی۔ رپورٹس کے مطابق مارچ 2021 سے کیس، ثبوت کے مرحلے میں پھنس گیا ہے۔ جون 2022 میں اخلاق کی بیٹی شائستہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم خاندان کے دیگر افراد کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں کیے گئے۔
اخلاق کے خاندان کو حکومت کے اس اقدام سے شدید دکھ ہے۔ خاندان کے ایک فرد نے کہا ہے کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا بلکہ ایک قتل تھا۔ الزامات واپس لینے سے لوگوں کا انصاف پر اعتماد مجروح ہو گا۔