مہاراشٹرا کے مالیگاؤں میں 17 سال قبل ہوئے بم دھماکے کیس کے آج فیصلہ آگیا۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں تمام سات ملزمین کو بری کردیا۔اس پورے معاملے میں بھوپال کی سابق بی جے پی ایم پی سادھوی پرگیہ کو اہم ملزم بنایا گیا تھا۔ یہ دھماکہ 29 ستمبر 2008 کو ہوا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا کہ این آئی اے تمام الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
مالیگاؤں دھماکے میں 6 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور اس حادثے میں 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ پورے معاملے کی ابتدائی جانچ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے کی تھی۔ تاہم سال 2011 میں یہ کیس این آئی اے کو سونپ دیا گیا۔تقریباً 5 سال کی تحقیقات کے بعد این آئی اے نے 2016 میں چارج شیٹ داخل کی۔
این آئی اے کی خصوصی عدالت نے آج یہ فیصلہ سنایا۔ اس کا فیصلہ 8 مئی 2025 کو سنایا جانا تھا تاہم کچھ وجوہات کی بنا پر عدالت نے اسے 31 جولائی تک کیلئے محفوظ کرلیا تھا۔مالیگاؤں دھماکہ کیس کے پیش نظر این آئی اے عدالت میں دیگر تمام مقدمات کی سماعت آج ملتوی کر دی گئی۔ فیصلے سے قبل ہی عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جن مقدمات کی آج سماعت ہونی ہے انہیں یا تو ملتوی کیا جائے یا بعد میں شیڈول کیا جائے۔
اس کے ساتھ ہی متاثرہ خاندانوں نے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ مالیگاؤں دھماکہ کیس میں متاثرہ خاندانوں کے وکیل ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ عدالت نے بم دھماکہ کی تصدیق کر دی ہے۔ ہم اس بریت کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ ہم آزادانہ طور پر اس کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
ہم شک کی بنیاد پر سزا نہیں دے سکتے، عدالت
این آئی اے کی خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہم شک کی بنیاد پر مجرم نہیں ٹھہرا سکتے۔ اس کیس میں مرکزی ملزم بھوپال کی سابق ایم پی سادھوی پرگیہ ٹھاکر تھیں۔ ان کے ساتھ لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تفتیش میں بہت سی غلطیاں ہوئیں۔ حکومتی فریق بھی یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ دھماکہ موٹر سائیکل میں ہوا تھا۔ جج نے یہ بھی کہا کہ پنچنامہ ٹھیک سے نہیں کیا گیا۔ عدالت نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دو دو لاکھ روپے دینے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی زخمیوں کو 50 ہزار روپے دینے کو کہا گیا ہے۔