Sunday, September 07, 2025 | 15, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • پنجاب ریفائنری کو فعال بناتی مصنوعی ذہانت

پنجاب ریفائنری کو فعال بناتی مصنوعی ذہانت

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Sep 04, 2025 IST     

image
ایچ پی سی ایل۔مِتّل انرجی لمیٹڈ نے امریکی کمپنی  ایمَر سَن کے ساتھ اشتراک کیا ہے تاکہ مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ اور خودکار ٹیکنالوجی کے ذریعے ریفائنری  کی کارکردگی کو جدید تر بنایا جاسکے اور ہندوستان اور امریکہ کے مابین توانائی کے اشتراک کو مزید تقویت دی جا سکے۔
 
چاروی اروڑا
 
توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے ساتھ بیک وقت محفوظ ، مؤثر اور وسعت پذیر رہنا  تیل صاف کرنے کے جدید کارخانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ صوبہ اترپردیش کے شہر نوئیڈا میں قائم پیٹرو کیمیکل و ریفائننگ کمپنی ایچ پی سی ایل۔ مِتّل انرجی لمیٹیڈ (ایچ ایم ای ایل)کے نزدیک اس کا حل جدید خود کار نظام اور عالمی اشتراک میں پوشیدہ ہے۔
 
اسی سلسلے میں اس سال ایچ ایم ای ایل نے امریکہ کی ریاست میسوری کی خود کار کمپنی ایمرسن کے ساتھ ایک  غیر لازمی معاہدے  (ایک ایسا معاہدہ جو صرف نیت، ارادے یا تعاون کے اظہار کے لیے ہو ، لیکن قانونی طور پر اس پر عمل درآمد کی کوئی پابندی نہیں)پر دستخط کیے جس کے تحت ریاست پنچاب کے بھٹنڈا میں واقع تیل صاف کرنے کے کارخانے میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ  کا استعمال کرکے درپیش مسائل کا حل تلاشنے کی کوشش کی جاسکےاور  کمپنی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ساتھ حفاظت کے انتظامات میں  بھی بہتری لائی جاسکے۔
 
دونوں کمپنیوں کے پیش نظر باہمی تعاون  کے وہی اہداف ہیں  جو امریکہ اور ہندوستان کے سربراہانِ مملکت کے  مشترکہ بیان میں واضح کیے گئے ہیں، یعنی توانائی کا تحفظ ، اختراعی ترقی اور معیشت کی مضبوطی۔
 
ایچ ایم ای ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر و سی ای او پربھ داس کا کہنا ہے’’ ایچ ایم ای ایل کا یقین ہے کہ ڈیجیٹل حل ہائیڈرو کاربن ویلیو چین کو نئی جہت دے سکتے ہیں۔ معروف کمپنیوں سے ہونے والے اس طرح کے معاہدے جدت پر مبنی حل فراہم کریں گے جو کارکردگی، پیداوار، منافع اور پائیداری میں اضافہ کریں گے اور ایچ ایم ای ایل کو ڈیجیٹل انقلاب کی صفِ اوّل میں رکھیں گے۔‘‘
 
ایمرسن انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹر اور نائب صدر انل بھاٹیا  اس سے متفق ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’ ہندوستان کی بڑھتی معیشت اور ہنر مند افراد کی بڑی تعداد ایمرسن کے لیے ہمیشہ اہم ترجیح رہی ہے۔ ہم ایچ ایم ای ایل جیسی کمپنیوں کے ساتھ شراکت کے ذریعے جدید ٹیکنالو جیاں فراہم کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔ ہم اپنے صارفین کو کام کی پیچیدگی کم کرنے، افرادی قوت کی کمی کا حل نکالنے، پائیداری کو تیز کرنے اور آج کے مقابلے والے عالمی ماحول میں مضبوط اور لچکدار رہنے میں مدد دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ اپنے صارفین کے ساتھ مل کر ہم نئے حل متعارف کرانے، مقامی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ہندوستان  کو عالمی صنعتی مسائل کے حل کا اہم مرکز بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘
 
تیل صاف کرنے کا چاق و چوبند کارخانہ
 
ایچ ایم ای ایل بھٹنڈامیں گرو گوبند سنگھ ریفائنری چلا رہا ہے، جوہندوستان کے جدید توانائی مراکز میں شمار ہوتی ہے۔ یہ مقامی معیشت کو ایندھن فراہم کرکے اور پیٹروکیمیکل مصنوعات فروخت کر کے سہارا دیتی ہے۔
 
داس کا کہنا ہے ہندوستان میں توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت(جو تیزی سے بڑھتی صنعت، شہری آبادی اور زیادہ کھپت سے پیدا ہورہی ہے)اس بات کی متقاضی ہے کہ ریفائنریاں مستقبل کے لیے تیار ہوں، یعنی لچکدار، مؤثر اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے چلنے والی۔ ان کے مطابق پرانے نظام اب کافی نہیں رہے۔ وہ مزید کہتے ہیں’’ ۲۰۴۷ کے لیے جب ہم ہندوستان کی توانائی کی ضرورت کا نقشہ دیکھتے ہیں تو ڈیجیٹل تبدیلی ایک اہم ستون نظر آتی ہے۔  مستقبل کی ریفائنری محض ایک سیدھا سادا کارخانہ نہیں ہوگی بلکہ ایک ایسا متحرک نظام ہوگی جو مصنوعی ذہانت سے کام کرے گا، بازار کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرسکے گا، ماحول دوست ہوگا اور سماجی ضرورتوں کی تکمیل پر قادر ہوگا۔‘‘
 
بڑے آپریشنس کو بہتر طریقے سے چلانے سے پیداوار بڑھتی ہے، توانائی کی بڑھتی ضرورت پوری ہوتی ہے اور نظام مضبوط ہوتا ہے۔ ایچ ایم ای ایل اور ایمرسن کا اشتراک جدید آلات متعارف کروا رہا ہے جس سے ریفائنری زیادہ محفوظ اور بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ داس کے مطابق، ایچ ایم ای ایل میں تمام ملازمین، یہاں تک کہ سینئر مینجمنٹ نے بھی مصنوعی ذہانت کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے۔
 
بہترین کارکردگی کے حامل نظام
 
مفاہمت نامے میں درج شرائط  کے مطابق، ایمرسن ایچ ایم ای ایل کے آپریشنل ٹیکنالوجی سسٹم اور آئی ٹی سسٹمس کو جوڑنے کے لیے  حقیقی وقت میں کام کرنے پر قادر ایک  ڈیٹا پلیٹ فارم فراہم کرنے پر غور کرے گا تاکہ پلانٹ کی سرگرمیوں اور پیداوار کے ڈیٹا کو زیادہ بہتر طریقے سے جوڑا، دیکھا اور  اس کا تجزیہ کیا جا سکے۔
 
 اس کی وضاحت کرتے ہوئے داس کہتے ہیں ’’ ان صنعتی پلیٹ فارمس میں مصنوعی ذہانت نہ صرف عمل کی شفافیت بڑھاتی ہے بلکہ تجزیاتی معیار کو بھی بہتر بناتی ہے، بہترین نتائج کے لیے پیش گوئی پر مبنی کنٹرول فراہم کرتی ہے اور بعض مواقع پر خودکار طور پر کام کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔‘‘
 
یہ شراکت داری ایچ ایم ای ایل کے موجودہ منتشر کنٹرول نظاموں کے ساتھ ایمرسن کے متحرک اصلاحاتی حل اور جدید تجزیاتی آلات کے انضمام کے امکانات کا جائزہ لیتی ہے۔ یہ کنٹرول سسٹمس سینسرس، کنٹرولس اور سافٹ ویئر کے ذریعے ریفائنری کی کاروائیوں کی حقیقی وقت میں نگرانی اور ان میں رد وبدل کرتے ہیں۔ ایمرسن مزید یہ بھی کرے گا کہ وہ ایچ ایم ای ایل کو کلاؤڈ پر مبنی تجزیاتی نظام اور جدید عملاتی نظم و نسق میں  مدد دے گا۔
 
داس نے بتایا کہ ایچ ایم ای ایل نے ایسے پروگرام شروع کیے ہیں جن کے ذریعے پیداوار، منصوبہ بندی، حفاظت، اعتبار اور توانائی کے انتظام میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کو شامل کیا جارہا ہے۔
 
آگے کا راستہ
 
ایچ ایم ای ایل اور ایمرسن کا اشتراک صرف خودکاری کی کامیاب مثا ل نہیں ہے بلکہ یہ جدید پیداواریت جیسے اہم شعبوں میں ہندوستان اور امریکہ کے تعاون کو بھی فروغ دیتا ہے۔یہ دکھاتا ہے کہ اختراعات اور باہمی تعاون سے صنعتوں اور عوام کا مستقبل بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
 
داس کے مطابق ’’ ایسی شراکتیں جدید صنعتی ٹیکنالوجیوں کے استعمال کے لیے بہترین عملی طریقے وضع کر سکتی ہیں اور ایسے پلیٹ فارم تیار کر سکتی ہیں جو پورے نظام کے لیے فائدہ مند ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’ امریکہ اور ہندوستان دونوں بڑے توانائی پیدا کرنے اور استعمال کرنے والے ملک ہیں ۔ امریکہ میں مصنوعی ذہانت اور خودکاری کے کئی بڑے ادارے ہیں جن کے ساتھ مل کر توانائی کی تبدیلی کے لیے جدید حل تیار کیے جاسکتے  ہیں۔‘‘
 

بشکریہ اسپَین میگزین ، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی