اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے حکومت ہند اور تلنگانہ ریاستی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران اور عراق میں پھنسے ہوئے 1,700 سے زیادہ ہندوستانی شہریوں کے فوری انخلاء کو یقینی بنائیں۔ایکس پر ایک پوسٹ میں اویسی نے کہاکہ 1,595 ہندوستانی طلباء جن میں تہران یونیورسٹی کے 140 میڈیکل طلباء بھی شامل ہیں ایران میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ 183 ہندوستانی زائرین عراق میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اسد الدین اویسی نے تصدیق کی کہ انہوں نے وزارت خارجہ میں آنند پرکاش کے ساتھ متاثرہ افراد کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
انہوں نے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اور تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی پر زور دیا کہ وہ ان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کیلئے تیزی سے کام کریں۔ اویسی نے مزید کہاکہ میں حکومت ہند سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اسے ہنگامی طور پر پیش کرے اور فوری طورپر انخلاء کو مربوط کرے۔حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مزید کہاکہ ہندوستانی شہریوں کی جان کی حفاظت کو یقینی بنانا حکومتوں اور انتظامیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔
مسلمانوں کو جائیدادوں سے محروم کرنے لایاگیا نیا وقف قانون:اویسی
ساتھ ہی بتاتے چلیں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے وقف قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کل شام آندھراپردیش کے کرنول میں بھی ایک احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر اے آئی ایم آئی ایم اسدالدین اویسی نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسدالدین اویسی نے الزام عائد کیاکہ مرکزی حکومت نے ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کے آئین کو کمزور کرنے کا کام کیاہے۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ تلگودیشم سربراہ چندرابابو نائیڈو نے مرکز میں این ڈی اے کی تائید کرتے ہوئے اپنے بیٹے لوکیش نائیڈو کا مستقبل ختم کردیا۔ انہوں نے کہاکہ مرکز نے یہ قانون صرف اور صرف مسلمانوں کو ان کی جائیدادوں سے محروم کرنے کیلئے بنایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس قانون کی واپسی تک اس کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔