آسٹریلین سینیٹر کی پارلیمنٹ میں24 نومبر کو ایک ایسا ڈرامہ دیکھنے کو ملا،جو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔در اصل انتہائی دائیں بازو نظریات سے تعلق رکھنے والی آسٹریلین سینیٹر پولین ہینسن احتجاجاً سیاہ برقعہ پہن کر پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں داخل ہوئیں جس سے بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اور افراتفری مچ گئی۔ رکن پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا،لیکن انکی تجویز کو قبول نہیں کیاگیا،جسکے بعد یہ دوسرا موقع تھا جب پولین ہینسن نے پارلیمنٹ میں برقع پہن کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔جسے مسلم سینیٹرز نے نسل پرستانہ اقدام قرار دیا۔
یاد رہے کہ 2017 میں بھی ہینسن نے اسی طرح کا قدم اٹھایا تھا، جب انہوں نے برقعہ کی مخالفت میں پہلی بار پارلیمنٹ میں داخل ہو کر اس پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس واقعے نے آسٹریلیا میں نئی بحث کو جنم دیا،جس نے نسل پرستی کو پیدا کیا۔حکومت اور اپوزیشن سمیت کئی نے ہینسن کےاس اقدام کی مذمت کی ہے، اور کچھ نے اس پر سرزنش کی کہ اس نے پارلیمنٹ کی عزت کو مجروح کیا ہے۔
ہینسن کی شدید مذمت کی گئی:
ہینسن کی اس حرکت نے ایوان بالا میں شدید غصے کے ماحول کو پیدا کیا۔جس سے ارکان مشتعل ہو گئے اور انہیں برقعہ ہٹانے کو کہا گیا۔جب انہوں نے انکار کیا تو پارلیمنٹ کی کاروائی روک دی گئی۔وہیں نیو ساوتھ ویلز سے تعلق رکھنے والی مسلم سینیٹر مہرین فاروقی نے اس اقدام کو نسلی تعصب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہینسن ایک نسل پرست سینیٹر ہیں جو کھلے عام نسل پرستی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ جبکہ مغربی آسٹریلیا کی آزاد رکن پارلیمنٹ فاطمہ پیمان نے بھی اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا۔ اسکے علاوہ حکومت کے سینیٹ لیڈر پینی وونگ اور اپوزیشن کے ڈپٹی سینیٹ لیڈر این رسٹن دونوں نے بھی ہینسن پر سخت تنقید کی۔ وونگ نے کہا کہ یہ اقدام آسٹریلوی سینیٹ کے ایک رکن کے لیے ناگوار ہے۔
تاہم انہیں جب برقعہ اتارنے کو کہا گیا اور انہوں نے انکار کر دیا تو سیشن معطل کر دیا گیا۔ کوئنز لینڈ کی نمائندہ ہینسن 1990 کی دہائی میں اپنے مضبوط امیگریشن مخالف خیالات اور پناہ کے متلاشیوں کی مخالفت کی وجہ سے مقبول ہوئی۔ ممبر پارلیمنٹ کے طور پر اپنے دور میں، اس نے بار بار اسلامی لباس کے خلاف مہم چلائی اور اس سے قبل 2017 میں پارلیمنٹ میں برقع پہن کر قومی پابندی کا مطالبہ کیا۔ ان کی ون نیشن پارٹی سینیٹ میں چار نشستیں رکھتی ہے۔
دائیں بازو کی، امیگریشن مخالف پالیسیوں کی بڑھتی ہوئی حمایت کے درمیان اس نے مئی کے عام انتخابات میں دو نشستیں جیتیں۔ بعد میں فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں، ہینسن نے کہا کہ انہوں نےایوان کی جانب سے انکے بل پر غور کرنے سے انکار کے احتجاج میں نقاب پہنا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ اگر وہ نہیں چاہتے کہ میں اسے پہنوں تو برقع پر پابندی لگا دیں۔