Tuesday, October 07, 2025 | 15, 1447 ربيع الثاني
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • مرکز نے جموں و کشمیر اور لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے وعدے پورے نہیں کیے: عمر عبداللہ

مرکز نے جموں و کشمیر اور لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے وعدے پورے نہیں کیے: عمر عبداللہ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mirza Ghani Baig | Last Updated: Sep 29, 2025 IST

 مرکز نے جموں و کشمیر اور لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے وعدے پورے نہیں کیے: عمر عبداللہ
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاستی درجے کی بحالی یہاں کے عوام کا بنیادی حق ہے اور نئی دہلی کو مزید عوام کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔گاندربل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال لمحوں میں بگڑ سکتی ہے اور لداخ جیسی ابتر صورتحال کو کشمیر میں ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
 
انہوں نے کہا، “یہاں حالات کسی بھی وقت پلٹ سکتے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ یہ لداخ جیسی سطح تک پہنچیں۔ ریاستی درجہ ہمارا حق ہے۔ لداخ کے عوام نے یونین ٹریٹری کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود ان کی زندگیاں بہتر نہیں ہوئیں۔ ہم یہاں بے گناہوں کو تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتے۔”
 
عمر عبداللہ نے یاد دلایا کہ مرکزی حکومت ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ کر چکی ہے اور یہ یقین دہانی سپریم کورٹ کے سامنے بھی دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا، “حلقہ بندی اور انتخابات کا عمل مکمل ہو چکا ہے، اب ریاستی درجے کی بحالی باقی ہے۔ عوام نے اب تک بے مثال صبر کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اب وعدے کو پورا کرنے کا وقت آگیا ہے۔”
 
انہوں نے مزید کہا کہ لداخ کی مثال سب کے سامنے ہے جہاں یونین ٹریٹری کا مطالبہ الٹا عوام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔ “ہم نے شروع سے کہا تھا کہ یہ مطالبہ مہنگا پڑے گا۔ اظہار تاسف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے وہاں عوام کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئی،۔
 
ریاستی درجے کی بحالی کے حوالے سے جموں و کشمیر میں ایک بار پھر سیاسی بحث نے زور پکڑ لیا ہے۔ اپوزیشن رہنما اور سول سوسائٹی بارہا مطالبہ کر چکے ہیں کہ مرکز فوری طور پر ایک ٹائم لائن کا اعلان کرے، کیونکہ طویل مرکزی حکمرانی نے عوام کو بے اختیار اور غیر مطمئن کر دیا ہے۔
 
عمر عبداللہ نے اپنے بیان کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت پرامن اور آئینی طریقے سے اس مطالبے کو جاری رکھے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم اپنی بات پُرامن انداز میں رکھیں گے۔ یہ مطالبہ جائز اور قانونی ہے اور اسے پورا کیا جانا چاہیے،۔۔
 
اسی بیچ اتوار کو بھی جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے اور ریاستی درجہ کی بحالی میں تاخیر کرکے عوامی اعتماد کو مجروح کیا ہے۔
 
عمر عبداللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے خود حکومت ہند نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ تین مرحلوں کے تحت جموں و کشمیر میں آئینی عمل بحال ہوگا—پہلے حلقہ بندی، پھر انتخابات اور آخر میں ریاستی درجہ کی بحالی۔ انہوں نے کہا۔’’پہلے دو مراحل مکمل ہوچکے ہیں لیکن تیسرا مرحلہ کہیں دکھائی نہیں دیتا،‘‘ 
 
انہوں نے لداخ کی صورتحال پر بھی سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ لوگ وہاں یونین ٹریٹری چاہتے تھے لیکن آج وہی لوگ افسوس کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا۔ یونین ٹریٹری کا درجہ ان کے کسی کام نہ آیا بلکہ مسائل بڑھ گئے۔‘‘
 
عمر عبداللہ نے حالیہ پرتشدد احتجاجات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لداخ میں چھٹے شیڈول کے وعدے محض انتخابی فائدے کے لیے کیے گئے، حالانکہ سب جانتے تھے کہ ایسی یقین دہانیاں عملی طور پر ممکن نہیں۔ عمر عبداللہ کے مطابق ’’ایک ایسے خطے کو، جو چین اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل ہے، چھٹے شیڈول میں شامل کرنا کبھی حقیقت پسندانہ وعدہ نہیں تھا۔‘‘
 
انہوں نے ماحولیات کے کارکن سونم وانگچک کے خلاف رویے پر بھی مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ عمر عبداللہ کہتے ہیں کہ ’’کل تک وہ وزیر اعظم کی تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے اور لداخ کو یو ٹی کا درجہ دلانے پر شکریہ ادا کر رہے تھے۔ آج اچانک ان پر پاکستانی روابط کا الزام لگ رہا ہے۔ دو دن پہلے ایسا کچھ نہ تھا تو اب یہ الزام کہاں سے آگیا؟‘‘
 
وزیر اعلیٰ عمر نے متنبہ کیا کہ عوامی صبر کو آزمانا خطرناک ہوگا۔ ’’اور یہ عوام پر کوئی احسان نہیں ہے، ریاستی درجہ ہمارا حق ہے اور یہ وعدہ نہ صرف جموں و کشمیر کے عوام بلکہ پورے ملک اور سپریم کورٹ کے ساتھ بھی کیا گیا ہے۔‘‘
 
عمر عبداللہ نے زور دے کر کہا کہ مسئلہ زمین کا نہیں بلکہ عوام کا ہے۔ ’’کشمیر کے لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں سنا جائے، ان کی عزت کی جائے اور ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے ہوں۔‘‘