• News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • نیکسس اسٹارٹ اپ ہب ہندوستانی کاروباریوں کو عملی تربیت، مہارتیں اور بین الاقوامی روابط فراہم کر کے امریکہ۔ہندتعاون کو مزید گہرا کرتا ہے۔

نیکسس اسٹارٹ اپ ہب ہندوستانی کاروباریوں کو عملی تربیت، مہارتیں اور بین الاقوامی روابط فراہم کر کے امریکہ۔ہندتعاون کو مزید گہرا کرتا ہے۔

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jul 19, 2025 IST     

image

چھایا شرما

 
نئی دہلی کے امیریکن سینٹر میں توانائی عروج پر تھی جب مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے بانیان ایک سنگ میل کا جشن منانے کے لیے یکجا ہوئے: موقع تھا نیکسس اسٹارٹ اپ ہب کے 20 ویں تربیتی بیچ کی تکمیل کا۔ نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کے تعاون سے قائم نیکسَس ایک ایسا کلیدی پلیٹ فارم بن چکا ہے جو کاروبار، اختراع اور علم کے تبادلے کے ذریعے امریکہ۔ہند تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔
 
2017 میں اپنے آغاز سے اب تک نیکسس 245 سے زائد اسٹارٹ اپ کمپنیوں کو ایک جامع اور بھرپور نو ہفتے کے پروگرام کے ذریعے تربیت دے چکا ہے۔ اس پروگرام کے تحت بانیوں کو عملی تربیت، امریکی اور ہندوستانی ماہرین کی رہنمائی اور پیشہ ورانہ نیٹ ورکس تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ اس پہل کے  نتائج قابل پیمائش ہیں: نیکسس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ کمپنیوں  نے  اب تک سرکاری و نجی ذرائع سے 95 ملین ڈالر سے زیادہ کی فنڈنگ حاصل کی ہے۔
 
کاروباری نتائج سے آگے بڑھ کر نیکسس لوگوں کے درمیان روابط کو مضبوط کرتا ہے اور ایک ایسا مشترکہ اختراعی ماحولیاتی نظام تشکیل دینے میں معاون ہے جو 2025 کے امریکہ۔ہند سربراہانِ مملکت کے مشترکہ بیان میں درج اسٹریٹجک اہداف سے ہم آہنگ ہے، جن میں 21 ویں صدی کے لیے یو ایس۔انڈیا کمپیکٹ (یعنی فوجی شراکت داری، تیز تر تجارت اور ٹیکنالوجی کے لیے مواقع میں اضافہ کرنا) بھی شامل ہے۔
 
کاروبار کے ذریعے روابط کو مضبوط کرنا:
 
نیکسس نے اپنے ابتدائی دنوں سے ہی بازار کے لیے تیار اسٹارٹ اپ کمپنیوں کے لیے ایک نقطہ آغاز کے طور پر کام کیا ہے۔ساتھ ہی امریکی کاروباری طریقوں اور اشتراکی ماڈلس کی نمایاں طور پر نمائش کی ہے۔ شرکاء امریکی اتالیقوں کے ساتھ قریبی طور پر کام کرتے ہیں، بین الاقوامی کیس اسٹڈیز سے سیکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے اختراع پسند رہنماؤں سے طویل مدتی تعلقات قائم کرتے ہیں۔ خیالات کے اس متحرک تبادلے سے تجارتی تعلقات کو گہرائی ملتی ہے اور ہندوستان میں تیزی سے فروغ پاتے اختراعی منظرنامے میں امریکی نقوش وسیع ہوتے جاتے ہیں۔
 
اسپیس فِلِک کے بانی اندر نارائن چودھری، جو نیکسس کے سابق شرکاء میں شامل ہیں اور دوبارہ قابل استعمال خلائی  گاڑیاں تیار کر رہے ہیں، کہتے ہیں ’’نیکسس میں گزارے وقت نے اسپیس فِلِک کی ترقی اور اختراعی حکمت عملی کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا۔‘‘اس اسٹارٹ اپ نے نیکسس کے 19 ویں تربیتی بیچ میں حصہ لیا۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’ہم نے سیکھا کہ اپنی مصنوعات اور خدمات کو حقیقی دنیا کی ضروریات سے کس طرح ہم آہنگ کریں، تاکہ ہم ان پہلوؤں پر توجہ مرکوز کر سکیں جو تعلیمی اداروں سے لے کر نجی سیٹلائٹ آپریٹروں تک مختلف قسم کے صارفین کے لیے بامعنی ہوں۔‘‘
 
یونیورسٹی شراکت داریاں اور امریکی مہارت:
 
حال ہی میں مکمل ہونے والےتربیتی بیچ کی ایک نمایاں خصوصیت یونیورسٹی آف کنیکٹیکٹ (یوکون) کے ساتھ شراکت داری تھی۔ امریکی سفارت خانے کی گرانٹ سے معاونت یافتہ اس شراکت میں یوکون کے  اساتذہ نے دانشورانہ املاک، کاروباری ماڈل کی تشکیل اور بین الاقوامی سطح پر توسیع جیسے موضوعات پر ماہرانہ  اجلاس کی قیادت کی۔ یوکون کے ساتھ تعاون ایک اسٹارٹ اپ  کمپنی کے لیے امریکہ میں جدید انکیوبیشن کے مواقع کا دروازہ کھولنے کا سبب بنا۔
 
یہ شراکت داری اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ امریکی جامعات عالمی سطح پر کاروباری تربیت میں بڑھتا ہوا کردار ادا کر رہی ہیں۔ پروگرام میں شریک ایک فرد  نے بتایا  ’’یوکون کے ذریعے ہمیں جو تعلیمی مہارت حاصل ہوئی، اس نے ہماری منصوبہ بندی کو گہرائی بخشی۔ اس تعاون نے ہمیں صرف مصنوعات کی تیاری سے آگے دیکھنے اور طویل مدتی سوچ اپنانے میں مدد دی۔‘‘
 
تجربہ گاہ  سے بازار تک خیالات کی رسائی:
 
نیکسس کے 20 ویں تربیتی بیچ نے 15 ایسی اسٹارٹ اپ کمپنیوں  کو یکجا کیا جو روبوٹکس، تشخیص، زراعت، مصنوعی ذہانت اور انٹرنیٹ آف تھنگس جیسے شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ ایک بانی نے پروگرام کے دوران ایک اہم صارف  کے ساتھ معاہدہ کیا، جس سے آمدنی میں سات گنا اضافہ ہوا۔ دیگر شرکاء نے بہتر کاروباری نمونوں ، سرمایہ کاروں سے مؤثر رابطے اور زیادہ مرکوز ترقیاتی حکمت عملیوں کی نشاندہی کی۔
 
اے آئی سے چلنے والے سرجیکل روبوٹس تیار کرنے والے اسٹارٹ اپ سائی چِپ روبوٹکس کے شریک بانی سرون کمار مڈیلا کہتے ہیں ’’ممکنہ شراکت داروں اور سرمایہ کاروں سے قائم ہونے والے روابط نے ایسی شراکت داریوں کی راہ ہموار کی جو ہمارے منصوبوں کو آگے بڑھانے اور مالی وسائل کے حصول کے لیے نہایت اہم ہیں۔‘‘ نیکسس کے 18ویں تربیتی بیچ کے فارغ التحصیل مڈیلا کا کہنا ہے کہ اس پروگرام نے ان کے صحت عامّہ  کے اسٹارٹ اپ کی تکنیکی اور تجارتی سمت کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
 
یہ نتائج اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ پروگرام میں حقیقی دنیا میں اطلاق کو کس قدر اہمیت دی جاتی ہے۔ شرکاء انفرادی رہنمائی کے سیشنوں، ہم منصب ساتھیوں کی آراء اور عملی تربیتی ورکشاپوں میں بھرپور شرکت کرتے ہیں۔ زیرآب ڈرونس اور سرجیکل مصنوعی ذہانت سے لے کر پائیدار غذائی پیکجنگ تک، نیکسس کے سابق شرکاء ایسی کمپنیاں قائم کر رہے ہیں جن کی عالمی سطح پر افادیت ہے۔
 
نیکسس کے فارغ التحصیل افراد  نئی دہلی کے امیریکن سینٹر کے اختراعی ماحولیاتی نظام سے جڑے رہتے ہیں۔ امیریکن سینٹر کے آئی ہب کے ذریعے شرکاء کو اعزازی رکنیت فراہم کی جاتی ہے جس کے تحت انہیں ڈیجیٹل لائبریریوں، منتخب مواد اور پیشہ ورانہ ترقی کے وسائل تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ یہ سہولیات ہندوستانی کاروباری افراد اور امریکی علمی نظاموں  کے درمیان طویل مدتی روابط کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
 
مستقبل کی جانب نگاہ:
 
اب جب کہ نیکسس اپنے 20 ویں تربیتی بیچ کی تکمیل  کا جشن منا رہا ہے، یہ مستقبل کی سمت پیش قدمی بھی جاری رکھے ہوا ہے۔ سابق طلبہ کا پھیلتا ہوا نیٹ ورک، امریکی جامعات کے ساتھ جاری شراکتیں اور اعلیٰ معیار کی تربیت سے وابستگی: یہ سب مل کر نیکسس کو امریکہ۔ہند اختراعی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مرکزی پلیٹ فارم بناتے ہیں۔ امریکی  حصے داروں یا سرمایہ دار فریقوں کے لیے نیکسس ہندوستان کے متحرک اسٹارٹ اپ منظرنامے سے مؤثر طور پر جڑنے کا ایک قابل اعتماد ذریعہ ہے۔ ہندوستانی بانیوں کے لیے یہ عالمی سطح پر ترقی اور توسیع کے نئے مواقع فراہم کرتا ہے۔
 
نیکسس ماڈل کی بنیاد ایک سادہ لیکن بامعنی خیال پر ہے اور وہ یہ کہ کاروبار اقوام کے درمیان ایک پُل بن سکتا ہے۔ ایک ایسا پُل جو لوگوں اور خیالات کو باہم جوڑتا ہے اور خوشحالی، اعتماد اور طویل مدتی شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
 

بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی