وزیر داخلہ امیت شاہ نے چھتیس گڑھ کے ابوجھماڑ اور شمالی بستر کو نکسل سے پاک قرار دیا۔ انہوں نے یہ اعلان سوشل میڈیا پر کیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ چھتیس گڑھ کے ابوجھماڑ اور شمالی بستر، جو کبھی نکسلیوں کا گڑھ تھے، آج نکسل وادی سے پاک ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب صرف جنوبی بستر باقی ہے، جسے ہمارے سیکیورٹی فورسز جلد جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
چھتیس گڑھ میں 170 نے ہتھیار ڈالے:
شاہ نے ایک اور پوسٹ میں لکھا، نکسلزم کے خلاف ہماری جنگ میں ایک تاریخی دن ہے۔ آج چھتیس گڑھ میں 170 نکسلیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ کل ریاست میں 27 نے ہتھیار ڈالے تھے۔ مہاراشٹر میں کل 61 نکسلی دھارے میں واپس آئے۔ مجموعی طور پر، پچھلے دو دنوں میں 258 انتہا پسندوں نے تشدد کا راستہ ترک کیا ۔ میں تشدد ترک کرنے اور بھارت کے آئین پر یقین رکھنے کے ان کےاس فیصلے کی قدر کرتا ہوں۔
31 مارچ تک نکسلزم کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم:
شاہ نے مزید لکھا کہ جنوری 2024 سے چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد، 2,100 نکسلیوں نے ہتھیار ڈالے، 1,785 کو گرفتار کیا گیا، اور 477 مارے گئے۔ انہوں نے دوہرایا کہ یہ اعداد و شمار 31 مارچ 2026 تک ملک سے نکسلزم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے ہمارے پختہ عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کے اقدامات سے نکسلزم اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔
شاہ کی آخری وارننگ:
شاہ نے کہا کہ حکومت کی پالیسی واضح ہے۔ ہتھیار ڈالنے والوں کا خیرمقدم ہے، اور بندوق اٹھانے والوں کو فوج کے غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر اپیل کی کہ جو نکسلزم کے راستے پر ہیں، وہ اپنے ہتھیار ڈال کر مرکزی دھارے میں شامل ہو جائیں۔
اسی طرح حال ہی میں مہاراشٹر کے گڈچرولی میں کئی نکسلیوں نے ہتھیار ڈال کر خودسپردگی کی۔ اس میں کل 60 نکسلی شامل تھے، جن میں سونو نام کا ایک خطرناک نکسلی بھی شامل تھا۔ یہ حکومت کی پالیسیوں اور نکسلائٹس پر سیکورٹی فورسز کے دباؤ کے مسلسل اثر کو ظاہر کرتا ہے۔