کانگریس ورکنگ کمیٹی کی آج پٹنہ میں میٹنگ ہوگی جس میں بہار انتخابات کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں کانگریس کے تمام اہم قائدین شرکت کریں گے اور آنے والے اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں پارٹی امیدواروں کے انتخاب سے لیکر دیگر کئی اہم امور پر غور کیاجائے گا۔ یاد رہے کہ کانگریس پارٹی نے بہار اسمبلی انتخابات کیلئے ریاست کے 68 حلقوں میں امیدواروں کے انتخاب کیلئے بڑے پیمانے پر سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کانگریس کی حکمت عملی کے مطابق ہر سیٹ کیلئے تین ممکنہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا جا رہا ہے۔ سروے کے نتائج کی بنیاد پر کمیٹی اپنا آج کا اجلاس منعقد کررہی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ اتوار کو دہلی میں منعقدہ اسکریننگ کمیٹی کی میٹنگ میں کیا گیا۔ اجے ماکن کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں بہار کانگریس کے سینئر لیڈران، انچارجز اور الیکشن منیجرز نے شرکت کی تھی۔ کانگریس کا ماننا ہے کہ اس بار اتحاد کے ساتھ پارٹی بہار میں زیادہ سیٹیں جیت سکتی ہے اس کے لیے پہلے سے تیاری کرنا ضروری ہے۔
راہل گاندھی نے نریندر مودی حکومت پر تنقید کی
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے نریندر مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جو سب سے بڑا چیلنج دیکھ رہا ہے وہ اس کی جمہوریت پر حملہ ہے۔کولمبیا کی EIA یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، راہل گاندھی نے تجویز پیش کی کہ ملک کی مختلف روایات کو پنپنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔کانگریس لیڈر نے دلیل دی کہ جمہوری نظام ہندوستان کے لیے اہم ہے، جس سے مختلف روایات، رسوم و رواج اور نظریات بشمول مذہبی عقائد کو پنپنے کی اجازت ملتی ہے۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا، بھارت میں جمہوری نظام حملہ کی زد میں ہے، جو ایک بڑا خطرہ ہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کا نظریہ، یہ ہے کہ کمزور لوگوں کو مارا جائے اور ان سے بھاگنا ہے جو، ان سے زیادہ طاقتور ہیں۔
بی جے پی نے راہل گاندھی کوان کے حالیہ ریمارکس پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان پر غیر ملکی سرزمین پر ہندوستان کی توہین اور تذلیل کا الزام لگایا۔ بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہا کہ راہل گاندھی بے بنیاد باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی بیرون ممالک جاکر کہتے ہیں کہ ہندوستان میں بولنے کی آزادی نہیں ہے۔
کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی ہمارے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔ اگر ہم سونم وانگچک کی مثال لیں تو کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ یہ جمہوری ہے؟