Sunday, June 01, 2025 | 05, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • دہلی فسادات معاملہ: ہاشم علی قتل کیس میں 12 ملزمان بری، عدالت نے واٹس ایپ پیغامات کو ثبوت نہیں سمجھا

دہلی فسادات معاملہ: ہاشم علی قتل کیس میں 12 ملزمان بری، عدالت نے واٹس ایپ پیغامات کو ثبوت نہیں سمجھا

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: May 06, 2025 IST     

image
ککڑڈوما عدالت نے ملک کی راجدھانی دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں سال 2020 میں ہوئے فسادات سے متعلق ایک اہم کیس میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں 12  ایسے ملزمان کو بری کر دیا ہے۔جن پر قتل اور قتل کی سازش  میں ملوث  نونے کے الزام  میں گرفتار کیا گیا تھا۔ در اصل ، فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں پھوٹنے والے فسادات کے دوران ہاشم علی سمیت 9 لوگ مارے گئے تھے۔
 
 پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق، ہجوم نے ہاشم علی اور اس کے بھائی عامر خان سمیت 9 لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان پر پتھروں، لاٹھیوں، تلواروں اور لوہے سے  ظالم ہجوم نے حملہ کیا اور قتل کا ارتکاب کیا۔میڈیہ رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے ثبوتوں کی کمی اور گواہوں کی کمزور گواہی کی وجہ سے یہ فیصلہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ واٹس ایپ چیٹس اور گواہوں کی مبینہ شناخت کو کافی ثبوت نہیں سمجھا جا سکتا۔
 

کون تھے وہ 12 ملزمان!

تفتیش کے دوران پولیس نے لوکیش کمار سولنکی، پنکج شرما، انکت چودھری، پرنس، جتن شرما، ہمانشو ٹھاکر، وویک پنچال، رشبھ چودھری، سمیت چودھری، ٹنکو اروڑہ، سندیپ اور ساحل کو ملزم بنایا تھا۔ ان سبھی پر قتل، سازش اور فساد بھڑکانے کے سنگین الزامات تھے۔
 

واٹس ایپ چیٹ کی بنیاد پر ملزم نہیں بنایا جا سکتا:عدالت

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت میں ایک واٹس ایپ گروپ چیٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا کہ ملزمان فسادات میں ملوث تھے۔ استغاثہ نے اسے "عدالتی اعتراف" سمجھا اور اسے بطور ثبوت پیش کیا۔ تاہم، جج پلستیہ پرماچل نے ٹھوس شواہد کی کمی کی وجہ سے اس دلیل کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی واٹس ایپ پوسٹس اور پیغامات 'ہیرو' بننے کے لیے پوسٹ کیے جا سکتے ہیں یا گروپ کے دوسرے ممبران میں فخر کرنا اور ان کو سچ ماننا قانونی نہیں ہے۔