Monday, June 16, 2025 | 20, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • نیکسَس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ کمپنی ’ اسپیس فِلِک‘ دوبارہ استعمال کی جاسکنے والی سستی ٹیکنالوجی تیار کرنے میں مصروف

نیکسَس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ کمپنی ’ اسپیس فِلِک‘ دوبارہ استعمال کی جاسکنے والی سستی ٹیکنالوجی تیار کرنے میں مصروف

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jun 15, 2025 IST     

image
 
نیکسَس سے تربیت یافتہ اسٹارٹ اپ کمپنی ’ اسپیس فِلِک‘ دوبارہ استعمال کی جاسکنے والی سستی ٹیکنالوجی  تیار کرنے میں مصروف ہے جو  امریکہ۔ ہند اہداف سے مطابقت رکھتی ہے ۔ اس سے دونوں ملک ’ کومپیکٹ‘ اور ’ٹرسٹ ‘ کے ذریعہ خلائی تحقیق اور رسائی کو مستحکم کرسکیں گے۔
 

ڈاکٹرسید سلیمان اختر 

کانپور میں واقع اسپیس فلک ، جس نے امریکی سفارت خانہ کے نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب سے تربیت حاصل کی ، دوبارہ استعمال کی جا سکنے والی جدید ترین خلائی گاڑیاں تیار کررہی ہے جن کی مدد سے خلاء کا سفر مزید آسان ہو جائے گا۔کمپنی کی خصوصیت از سر نو استعمال کیے جانے کے لائق خلاء میں بھیجی جانے والی گاڑیوں کو ڈیزائن کرنا  اور بھیجنا ہے تاکہ خلائی تحقیق کو مزید بہتر ، پائیدار اور سستا بنایا جا سکے۔ اندر نارائن چودھری کے ذریعہ قائم شدہ کمپنی خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں اشتراک کے مزید مواقع کی تلاش بھی کررہی ہے۔
 
 یہ مشترکہ اور قابل رسائی خلائی اختراع پردازی کومپیکٹ (کیٹالئزنگ اپورچونٹیز برائے فوجی اشتراک، اکسلریٹڈ کامرس اور ٹیکنالوجی) اورٹرانسفارمنگ ریلیشن شپ یوٹیلائزنگ اسٹریٹجک ٹیکنالوجی (ٹرسٹ)  فریم ورک کے تحت جدید خلائی ٹیکنالوجیوں کے میدان میں امریکہ۔ہند ترجیحات سے مطابقت رکھتی ہے۔ 
 
فروری ۲۰۲۵ میں امریکہ اورہندوستان کے سربراہانِ مملکت کے مشترکہ بیان میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی سطح پر خلائی تعاون کا اعلان کیا تھا جس میں روایتی اور ابھرتے ہوئے میدانوں میں صنعتی اشتراک شامل ہے۔ اس اشتراک  کا مطمح نظر رابطہ، جدید خلائی جہاز، سٹیلائٹ اور خلا میں داغے جانے والے نظامات ، خلائی پائیداری، خلائی سیاحت اور جدید خلائی پیداوار ہیں۔   
 
 
ان مشترکہ اہداف کی ایک شاندار مثال کمپنی کی ’روپک‘ نامی خلائی گاڑی ہے جس کا ستمبر2024میں کامیاب تجربہ کیا گیا۔
 
دوبارہ استعمال کی جانے ٹیکنالوجی کا استعمال:
 
’روپک‘ اصل میں ایک دوہرا استعمال ہوسکنے والا نظام ہے جس میں مختلف اطلاقات کی گنجائش موجود ہے۔چودھری اس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے ہیں ’’ روپک خلائی گاڑی چھوٹے سیّارچوں کو مختلف محوروں میں نصب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے مختلف شہری ضرورتوں  مثلاً ٹیلی مواصلات ، زمینی مشاہدات ، ماحولیاتی نگرانی اور سائنسی تحقیق میں کافی مدد ملے گی۔ ‘‘ وہ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں’’ روپک کی اسی خصوصیت کی وجہ سے یہ تجارتی خلائی کمپنیوں اور سرکاری خلائی کمپنیوں دونوں کے لیے یکساں طور پر موزوں ہے۔ اس کی مدد سے سیّارچوں  کو محور میں بھیجا جاسکتا ہے ، وہاں سے نکالا جاسکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ایک بار پھر سے محور میں بھیجا جاسکتا ہے۔‘‘
 
’روپک‘  خلا ء میں داغے جانے کے پہلے ہی مرحلے میں عمودی پرواز اور عمودی واپسی کی تکنیک کا استعمال کرتی ہے۔ اس خصوصیت کی بناء پر اسے دوبارہ استعمال کرنا، دوبارہ استعمال کے لیے تیزی کے ساتھ تیار کرنا اور تزئین اور آرائش ممکن ہوتی ہے۔اس لیے اس کی قیمت خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے جس کی بدولت کثیر اور موثر  خلائی مشن ممکن ہو سکتے ہیں۔ 
 
روپک کی خصوصیات بتاتے ہوئے چودھری کہتے ہیں ’’ اس کی چھوٹی جسامت کی وجہ سے اس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہے۔ اسے کسی بھی جغرافیائی خطے میں آسانی سے نصب کیا جاسکتا ہے، خواہ وہ خلاء میں داغے جانے والے موبائل یا غیر روایتی مقامات ہوں۔ ‘‘ حالاں کہ رویتی خلائی مہمات کی تیاری میں برسوں لگ جاتے ہیں مگر اس کے برخلاف روپک یہ کام محض چند ماہ یا ہفتوں ہی میں کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دوبارہ استعمال کیے جانے کے لیے بھی اسے بہت کم وقت درکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ موثر   اور کم وقت میں شروع کیے جانے والے مشن کے لیے کافی موزوں ہے۔ چودھری کہتے ہیں ’’مختلف پرزوں کو جوڑ کرروپک کو محض تین دن میں ہی مکمل طور پر تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے فوجی مہمات اور قدرتی آفات کے دوران یہ بہت کام آسکتی ہے۔ ‘‘
 
خلاء میں بڑھتے قدم:
 
اپنی تکنیکی خوبیوں کے علاوہ روپک اس امر کی بھی غماز ہے کہ ممالک اور ادارے خلائی تحقیق  کے معاملے میں اپنی پالیسی میں رفتہ رفتہ تبدیلی لا رہے ہیں۔ چودھری واضح کرتے ہیں کہ روپک  محض ہارڈ ویئر(وہ مادّی آلات اور پرزہ جات جو خلا ءسے متعلق کسی مشن یا نظام میں استعمال ہوتے ہیں)ہی نہیں ہے بلکہ یہ خلاء میں شراکت داری کا اہم ستون ہے کیوں کہ یہ اسٹارٹ اپ کمپنیوں ، جامعات اور ابھرتے ہوئے خلائی ممالک کے لیے ایک سستا متبادل فراہم کرتی ہے۔
 
چودھری بتاتے ہیں ’’انکیوبیٹرس(کاروباری پرورش گاہ)تحقیقی شرکاء اور بین الاقوامی خلائی ادارے روپک میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس سے سستے اور ذمہ دار خلائی مہمات کے لیے سازگار ماحول تیار ہورہا ہے۔‘‘  چودھری کی اسٹارٹ اپ کمپنی ہندوستان میں وسعت پذیر خلائی ٹیکنالوجیاں تیار کرنے کی جانب بھی اپنی توجہ مبذول کر رہی ہے تاکہ انسانوں کو محور بلکہ اس سے بھی آگے بھیجا جاسکے۔ 
 
اشتراک سے اختراع پردازی:
روپک کی تخلیق دراصل خلائی میدان میں امریکہ۔ہند تعاون کے وسیع سیاق میں موزوں معلوم ہوتی ہے۔ تاہم خلائی میدان میں اسپیس فلک اپنی بہترین خدمات بہم  پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔ چودھری بتاتے ہیں ’’ اسپیس فلک امریکہ۔ ہند خلائی اور دفاعی تعاون میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے کیوں کہ یہ ایک سستا اور اختراعی حل پیش کرتا ہے جو خلائی اور دفاعی میدانوں میں دونوں ملکوں کے مشترکہ اہداف کو فروغ دے سکتا ہے۔‘‘
 
ان کو آئندہ برسوں میں مشترکہ تعاون ، خلا میں رفتار بڑھانے کی جدید ٹیکنالوجی پر مشترکہ تحقیق اور ترقی اور مصنوعی ذہانت پر مبنی مشن کی منصوبہ بندی میں قوی امکانات نظر آتے ہیں۔ عوامی۔نجی اشتراک بھی اس معاملے میں  اہم کردار ادا کرے گا ۔ حکومت کی جانب سے مالی امداد اور نجی شعبہ میں اختراع پردازی اور موثر کارکردگی کی بدولت بھی کمپنی کی ترقی کے امکانات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چودھری کمپنی کی ترقی کے لیے  پُرامید ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ۔’’ اسپیس فلک کے لیے عوامی۔ نجی شراکت سے امریکی کمپنیوں کے اشتراک سے خلائی اساسوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے ہمیں جدید ٹیکنالوجیوں اور بنیادی ڈھانچوں تک رسائی حاصل ہو سکے گی۔ ‘‘
 
 نیکسَس سے بازار تک:
 
اسپیس فلک  کی کامیابی کا سہرہ امریکی سفارت خانہ کے نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب پروگرام کے سر جاتا ہے ۔ چودھری  اس کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’  ہم نے نیکسَس میں جو وقت گزارا اس نے اسپیس فلک کی ترقی اور اختراع پردازی کے لائحہ عمل کو مثبت طور پر متاثر کیا۔ ‘‘ وہ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتاتے ہیں ’’ ہم نےنیکسسَس میں اپنی مصنوعات اور خدمات کو حقیقی دنیا کی ضرورتوں کے مطابق ڈھالنا سیکھا۔ تاہم ہماری تمام تر توجہ تعلیمی اداروں سے لے کر نجی  سٹیلائٹ چلانوں پر مرکوز رہی۔ ‘‘ 
 
اس قسم کی مدد سے کمپنی کی بازار کی تیاریوں اور طویل مدتی منصوبہ بندی کو کافی تقویت پہنچی۔ نیکسَس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے چودھری کہتے ہیں ’’ اسپیس فلک پہلے کے مقابلے اب روپک آر ایل وی کو بازار میں متعارف کروانے کے لیے ، نیز عالمی خلائی بازار میں اپنی خدمات بہم پہنچانے کی خاطر بہتر پوزیشن میں ہے۔‘‘

بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی