فلسطینی گروپ حماس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے 15 ماہ بعد طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت تبادلے کے تازہ ترین مرحلے میں تین اسرائیلی کو رہا کر دیا گیا ہے۔حماس نے فرانسیسی-اسرائیلی دہری شہری اوفر کالڈیرون(Ofer Kalderon) اور اسرائیلی شہری یارڈن بیباس( Yarden Bibas)کو غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا۔ اوفر کالڈیرون اور یارڈن بیباس اسرائیل پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ اپنے اہل خانہ سے ملنے سے پہلے ابتدائی طبی معائنہ کر وایا۔ اگرچہ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حماس کو تباہ کر دیا گیا ہے، لیکن جو مناظر دیکھنے کو مل رہا ہے ان سے آپ کو اندازہ تو ہو گیا کہ حماس اب بھی غزہ میں بڑی تعداد میں موجود ہے۔
19 جنوری کو ہونے والی جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر فلسطینی قیدیوں کا چوتھے تبادلہ میں اسرائیل کو بھی فلسطین کے 183 قیدیوں کو آزاد کرنے کی امید ہے۔ اوفر کالڈیرون اور یارڈن بیباس دونوں کو 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنایا گیا تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان جنگ شروع ہو گئی۔ اسرائیل نے حماس کو خبردار کیا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتا، ایک دوسرے یرغمالی، 65 سالہ امریکی کیتھ سیگل کو بھی ہفتے کے روز رہا کیا گیا اور انہیں غزہ شہر کے شمال میں لےجا کر ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا۔ 19 جنوری کو شروع ہونے والی اس جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ تقریباً دو ہفتے تک جاری رہا جس کے باعث لڑائی رک گئی اور امداد غزہ تک پہنچنے کی اجازت دی گئی۔ توقع ہے کہ جنگ بندی کے پہلے چھ ہفتوں کے دوران تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے کل 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے حماس کی طرف سے اطلاع ملی ہے کہ یرغمالیوں میں سے آٹھ یا تو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں مارے گئے تھے یا پھر اسیری کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,139 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے تھے۔غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی فوجی مہم نے گنجان آباد غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا اور 47,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔