ملک کی کئی ریاستوں میں شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ ہماچل پردیش۔ اوڈیشہ۔ راجستھان۔ اے پی اور تلنگانہ کے علاوہ اترپردیش کے کئی علاقوں میں بھی موسلادھار بارش ہورہی ہے۔ بارش کی وجہ سے کئی نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا جبکہ ہماچل پردیش کی بیاس ندی اب بھی خطرہ کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ اس دوران ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کے اسپیشل سکریٹری ڈی سی رانا نے کہاکہ مانسون 19 جون کو ہماچل میں داخل ہوا تھا اور اس کے بعد سے مسلسل بارش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 29 اور 30 جون کو پورے خطے میں شدید بارشیں ہوئیں جس سے بہت زیادہ نقصان ہوا۔ بارش کی وجہ سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 30 کے قریب ہے۔ کل منڈی میں 10 لوگوں کی موت ہوئی اور تقریباً 34 لوگ لاپتہ ہیں۔
اوڈیشہ میں بارش کے سبب بڑے پیمانہ پر تباہی:
ادھر دوسری جانب اوڈیشہ میں بھی شدید بارش کی وجہ سے بڑے پیمانہ پر تباہی ہوئی ہے۔ تاہم ڈیزاسٹر ریپڈ ایکشن فورس نے میور بھنج اور بالاسور میں بڑے پیمانہ پر ریسکیو آپریشن کیاجارہاہے۔ ریپڈ ایکشن فورس نے ابھی تک 8 ہزار سے زیادہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاہے۔ ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار نے کہاکہ سیلاب کی صورتحال اب قابو میں ہے تاہم اب بھی کئی علاقوں میں پانی بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 8 سے 9 ہزار لوگوں کو سیلاب سے بچایا ہے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے۔
راجستھان کے کئی اضلاع میں شدید بارش:
راجستھان کے کئی اضلاع میں بھی شدید بارش جاری ہے۔ اس دوران درگاہ حضرت خواجہ اجمیری ؒ میں موسلادھار بارش کی وجہ سے حضرت بابا فرید الدین ؒکے چلہ شریف کے سامنے کی بالکونی گر گئی۔ اس کے علاوہ تیز بارش اور پانی سے محفل خانہ کی دیوار کے ساتھ لگی حجرے کی بالکونی بھی منہدم ہوگئی جس کی وجہ سے کچھ زائرین زخمی بھی ہوئے۔ موقع پر موجود لوگوں نے انہیں بچا لیا۔ اس دوران بعض لوگوں نے بتایاکہ گذشتہ تین چار برسوں سے مسلسل ذمہ داروں سے شکایت کی جارہی تھی کہ بارش کی وجہ سے یہ بالکونی گرسکتی ہے تاہم اس کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔