روس اور یوکرین کے درمیان جاری امن مذاکرات کو اتوار کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب یوکرین نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے روسی ایئربیس پر ڈرون حملے کیے اور 41 جنگی طیارے تباہ کر دیے۔یوکرین کے اس آپریشن کو 'اسپائیڈرز ویب' کا کوڈ نام دیا گیا تھا اور اسے اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔آئیے جانتے ہیں کہ یوکرین نے یہ آپریشن کیسے کیا۔
یہ حملہ 18 ماہ کی منصوبہ بندی کے بعد ہوا:
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ اس آپریشن کی تیاریاں ڈیڑھ سال سے کی جا رہی تھیں۔انھوں نے انسٹاگرام پر لکھا: 'آج ایک شاندار آپریشن ہوا۔ اس کی تیاری میں ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ لگا۔ روسی سرزمین پر ہمارے آپریشن کا "دفتر" ان کے ایک علاقے میں ایف ایس بی ہیڈ کوارٹر کے قریب تھا۔ آپریشن میں مجموعی طور پر 117 ڈرونز اور ڈرون آپریٹرز نے حصہ لیا۔ فضائی اڈے پر تعینات اسٹریٹجک کروز میزائل بردار جہازوں میں سے 34 فیصد کو نشانہ بنایا گیا۔
'آپریشن اسپائیڈرز ویب' کیسے کامیاب ہوا؟
'آپریشن اسپائیڈرز ویب' کے تحت، یوکرین کے ڈرونز کو چالاکی سے لکڑی کے شیڈوں کی چھتوں کے اندر چھپایا گیا اور ٹرکوں پر لاد کر نشانہ بنائے گئے ہوائی اڈوں تک پہنچایا گیا۔ایک دور دراز سے فعال میکانزم نے پھر چھت کے پینل کو اٹھایا، جس سے ڈرون پرواز کر سکتے ہیں اور حملہ کر سکتے ہیں۔ان حملوں سے اندازاً 7 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، روس کے اہم فضائی اڈوں پر 34 فیصد اسٹریٹجک کروز میزائل بردار جہاز تباہ ہو گئے۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے:
آپریشن کی ذاتی طور پر نگرانی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اور یوکرین کی گھریلو انٹیلی جنس ایجنسی یوکرین سیکیورٹی سروس (ایس بی یو) کے سربراہ واسیل مالیوک نے کی۔ایس بی یو کا کہنا ہے کہ آپریشن میں چار روسی ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا۔اہم اہداف میں سے ایک روس کے ارکتسک علاقے میں بیلایا ایئربیس تھا، جو سامنے سے 4,300 کلومیٹر دور تھا۔اسے یوکرین کا اب تک کا سب سے مہلک حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرین کے حملوں پر روس نے کیا کہا؟
روس نے 5 علاقوں میں فوجی ائیر بیس پر ڈرون حملوں کی تصدیق کی ہے۔ تاہم نقصانات کم بتائے جاتے ہیں۔روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ فضائی دفاعی نظام نے مرمانسک اور ارکتسک کے علاوہ دیگر علاقوں میں ڈرونز کو کامیابی سے پسپا کیا۔ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔آپ کو بتاتے چلیں کہ یوکرین نے یہ کارروائی روس کے سب سے بڑے فضائی حملے کے ایک ہفتے بعد کی ہے، جس میں 367 میزائلوں اور ڈرون حملوں میں 13 یوکرینی شہری مارے گئے تھے۔
استنبول میں امن مذاکرات:
شدید جنگ کے درمیان روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات اگلے ہفتے استنبول میں ایک بار پھر شروع ہو رہے ہیں۔امن مذاکرات کے اس نئے دور سے دنیا کو بڑی توقعات ہیں۔ روس نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے دوران مفاہمت کی یادداشت پیش کرے گا۔ تاہم یوکرین اب بھی روس پر بھروسہ نہیں کرتا۔یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ روس استنبول میں کیا کرنے جا رہا ہے۔
زیلنسکی: روس سے امن کے حوالے سے کوئی دستاویزات موصول نہیں ہوئیں:
یوکرین اور روس کے درمیان جنگ ختم کرنے کے حوالے سے اپنے اپنے موقف پر یادداشت جمع کرانے کی بات ہوئی تھی لیکن ابھی تک اسے موصول نہیں ہوا۔اس کے بارے میں زیلنسکی نے ایکس پر لکھا، 'روسیوں نے اپنا میمورنڈم کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا، نہ ہمارے ساتھ اور نہ ہی ترکی کے ساتھ، اور امریکی فریق کے پاس بھی روسی دستاویز نہیں ہے۔ اس کے باوجود ہم امن کی طرف کم از کم کچھ پیش رفت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔