میکسیکو کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کے اعلان کے بعد بھارت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بھارت نے میکسیکو کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی تنبیہ کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعمیری بات چیت کے ذریعے بھی مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرنے کی بات بھی کی ہے۔ بتادیں کہ میکسیکو کی پارلیمنٹ نے ایک نئے بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت بھارت، چین اور برازیل سمیت متعدد ممالک سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 5فیصد سے لے کر 50فیصد تک بھاری محصولات عائد کیے جائیں گے۔
بھارت نے کیا ردعمل دیا ہے؟
وزارت خارجہ کے ایک افسر نے پی ٹی آئی سے کہا، بھارت بھارتی برآمدکنندگان کے مفادات کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تعمیری بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا، کامرس ڈیپارٹمنٹ عالمی تجارتی قوانین کے مطابق باہمی فائدہ مند حل تلاش کرنے کے لیے میکسیکو کے وزارت معیشت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اس کے معنی خیز نتائج نکل سکتے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان ہوئی ہے اعلیٰ سطحی ملاقات:
افسر نے بتایا کہ کامرس سیکریٹری راجیش اگروال اور میکسیکو کے وزارت معیشت کے نائب وزیر لوئیس روسینڈو کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی ملاقات ہوئی ہے اور آگے بھی ایسی ملاقاتیں ہونے کی توقع ہے۔ حکومت نے کہا کہ پہلے مشورے کے بغیر موسٹ فیورڈ نیشن (MFN) ٹیرف میں یکطرفہ اضافہ، ہمارے تعاون پر مبنی معاشی رابطے کی روح یا کثیر الجہتی تجارتی نظام کو زیر کرنے والے پیش گوئی اور شفافیت کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ یہ یکطرفہ فیصلہ ہے۔
میکسیکو نے ان مصنوعات پر ٹیرف لگایا ہے:
اس نئے قانون کے تحت جن شعبوں پر ٹیرف بڑھایا گیا ہے، ان میں شامل ہیں:گاڑیوں کے پرزے ،ٹیکسٹائل، پلاسٹک، فٹ ویئر،کھلونے ،فرنیچر ،ایلومینیم کی مصنوعات سمیت شیشے سے بنے سامان اور کیٹیگریز پر 5فیصد سے لے کر 50فیصد تک ٹیرف لگایا جا سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے میکسیکو میں بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک سے درآمد کی جانے والی یہ تمام اشیاء وہاں کافی مہنگی ہو جائیں گی۔
خیال رہے کہ اگست کے شروع میں، امریکہ نے بھارت سے درآمد کی جانے والی متعدد مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی بڑھا کر 50 فیصد کر دیا تھا۔اب میکسیکو کے فیصلے سے ہندوستانی تجارت پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔