ممبئی سے کولکتہ جانے والی انڈیگو کی فلائٹ میں ایک مسلم مسافر کو تھپڑ مارنے کا معاملہ اب زور پکڑتا جا رہا ہے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد خبر آئی ہے کہ جس مسلم نوجوان کو تھپڑ مارا گیا تھا۔وہ کلکتہ ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد سے لا پتہ ہے۔ یہی نہیں اس کا موبائل فون بھی بند ہے۔ مسافر کے لاپتہ ہونے سے معاملہ سنگین ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔حسین احمد ممبئی سے سلچر کے راستے کولکتہ جا رہا تھا۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
لاپتہ شخص حسین احمد فلائٹ نمبر 6E-6107کے ذریعے ممبئی سے سلچر کے راستے کولکتہ جا رہا تھا۔ اس دوران انکی طبعیت نا ساز ہو گئی۔انہیں گھبراہٹ محسوس ہونے لگی۔اس دوران وہ شخص عملے کے دو ارکان سے بات کر رہا تھا کہ اس بیچ سیٹ پر بیٹھا ایک شخص نے انہیں تھپڑ مار دیا۔جسکی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہے۔تاہم جیسے ہی فلائٹ کولکتہ ہوائی اڈے پر اتری، سی آئی ایس ایف نے حملہ آور مسافر کو اپنی تحویل میں لے لیا لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ متاثرہ حسین احمد تب سے لاپتہ ہے۔ اس کا موبائل فون بند ہے اور اہل خانہ کو اسکی موجودگی کا کوئی علم نہیں۔گھر والے انکے لاپتہ ہونے سے پریشان حال ہیں۔
اہل خانہ نے کیا بیان دیا؟
لاپتہ مسافر کے والد عبدالمنان نے کہا کہ وہ سلچر ہوائی اڈے پر نہیں پہنچے، انہیں طیارے میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں علم نہیں تھا۔ اس نے وائرل ہونے والے حملے کی ویڈیو سے اس کی شناخت کی اور اس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا موبائل بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیگو اور ہوائی اڈے کے اہلکار بھی ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اُدھربند پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ہے۔
اہل خانہ نے حسین کی گمشدگی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کولکاتہ ہوائی اڈے کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج یا ریکارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ لینڈنگ کے بعد اس کی نقل و حرکت کا پتہ لگایا جا سکے۔
انڈگو نے اس معاملے پر کیا ردعمل دیا؟
IndiGo نے اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا، "ہم اپنی ایک فلائٹ پر ایک مسافر کو تھپڑ مارنے کے واقعے سے آگاہ ہیں۔ اس طرح کا غیر مہذب رویہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔" ایئر لائن نے مزید لکھا، "ہمارے عملے نے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOP) کے مطابق کام کیا۔ ملوث ملزم کو کولکتہ پہنچنے پر سیکیورٹی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ پروٹوکول کے مطابق تمام متعلقہ ریگولیٹری ایجنسیوں کو مطلع کر دیا گیا ہے۔