اسرائیل نے جمعرات کو یمن کے دارالحکومت صنعا پر متعدد حملے کیے،شدید بمباری کی اور وزیراعظم سمیت حوثی گروپ کے کئی رہنماؤں کو شہید کر دیا۔ یمنی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں وزیراعظم احمد غالب الرہوی سمیت کئی وزرا ءشہید ہوگئے ہیں جس کی انصاراللہ نےبھی تصدیق کر دی ہے۔جس وقت اسرائیل نے حملہ کیا اس وقت حکومتی کابینہ کا اجلاس چل رہا تھا۔
حوثی فوجی گروپ انتقام کی آگ میں:
اس حملے کے بعد حوثی فوجی گروپ انتقام کی آگ میں جل رہا ہے۔ اس سلسلے میں حوثیوں نے صنعا میں اقوام متحدہ کے احاطے پر چھاپہ مار کر اقوام متحدہ کے گیارہ کے قریب ملازمین اور اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ حوثی گروپ کی جانب سے ابھی تک اس کارروائی کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔بتا دیں کہ حوثی گروپ اس سے قبل یمن میں اقوام متحدہ کے ملازمین کو امریکا اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر چکا ہے۔ حال ہی میں اسرائیل نے حوثیوں کی اعلیٰ قیادت کو ہلاک کر دیا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حوثی گروپ نے اقوام متحدہ کے ملازمین کو جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیا ہے۔
اسی دوران یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈ برگ نے اس واقعے پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ صنعا اور الحدیدہ میں حوثیوں کی جانب سے آج اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی حراست کی مذمت کرتا ہوں۔ ہنس گرنڈبرگ نے اقوام متحدہ کے احاطے میں حوثیوں کے زبردستی داخلے اور اقوام متحدہ کی املاک پر قبضے کی مذمت کی۔ اس کے ساتھ ہینس گرنڈبرگ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے زیر حراست ملازمین کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ اتوار کو اقوام متحدہ کے دفاتر پر چھاپے کے بعد حوثی گروپ نے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے 7 اور یونیسیف کے 4 ملازمین کو حراست میں لے لیا۔ ڈبلیو ایف پی کے سات ملازمین اور یونیسیف کے تین ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔غور طلب ہے کہ اسرائیلی فوج یمن پر مسلسل بمباری کر رہی ہے۔ یمن کے حوثی جنگجو بھی غزہ کی حمایت میں اسرائیل کی طرف میزائل داغ رہے ہیں۔ تاہم ان حملوں سے اسرائیل کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔