اسرائیلی حملہ کے بعد ایران نے بھی اسرائیل پر جوابی حملہ کیا ہے۔نیوز ایکس پریس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر 100 ڈرونز داغے ۔جنہیں نا کام بنا دیا گیا ہے۔تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرن کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کے پیش نظر اسرائیل میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔یاد رہے کہ ایران کا یہ حملہ اسرائیلی حملہ کے بعد کی گئی ہے ،جس میں ایران کی طاقتور فوج اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) کے سربراہ جنرل حسین سلامی جاں بحق ہو گئے ۔ ساتھ ہی اس حملے میں دو ممتاز ایرانی جوہری سائنسدان فریدون عباسی دوانی اور محمد مہدی تہرانی کی بھی موت ہو گئی ہے۔
ہمہ وقت خطے میں جنگ کے خدشات:
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں اسرائیل کے ایران پر اس حملہ نے مزید کشیدگی بڑھا دی ہے۔ہمہ وقت جنگ کے خدشات ہیں۔اگر دونوں ممالک نے تحمل کا مظاہرہ نہ کیا تو خطہ ایک بڑی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ تاہم اسرائیل میں کرفیو نافذ کر دی گئی ہے۔ وہیں ہندوستان کی جانب سے بھی اسرائیل میں موجود ہندوستانی شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ جس میں انہیں ہوشیار اور محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ساتھ ہی اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ کے ہدایات پر عمل کرنے، غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور محفوظ مقامات کے قریب رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی کو امریکی حکومت کی مضبوط حمایت سے پر جوش حوصلہ افزائی ہے۔جو کہ فلسطین پر جاری اسرائیلی ظلم و بر بریت کی تازہ مثال ہے۔
امریکی حکومت نے حملہ کا دیا تھا اشارہ:
امریکی حکومت نے اس حملہ سے خود کنارہ کش کیا ہے۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ اس حملہ میں انکا کوئی کردار نہیں ہے۔تاہم انہوں نے یہ تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے کارروائی سے قبل امریکہ کو آگاہ کیا تھا۔جس کا ذکر گزشتہ روز امریکی صدر نے اشارہ میں کیا تھا۔ٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ حملہ یقینی ہے لیکن یہ ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر ایک "اچھی ڈیل" قریب ہے، لیکن اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو یہ معاہدہ ٹوٹ سکتا ہے۔انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ اپنی گفتگو کی تفصیلات شیئر نہیں کیں، لیکن کہا، میں نہیں چاہتا کہ وہ حملہ کریں، کیونکہ اس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔