نئی دہلی :جمعیۃعلماء ہند انسانی قدروں کی تحفظ کے لئے روزاول ہی سے ثابت قدم رہی ہے اورجب بھی کوئی افتادنازل ہوئی یہ جماعت بلاتفریق مذہب وملت انسانی قدروں کی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہمہ وقت مشغول ہوجاتی ہے، آقائے نامدارﷺ نے ارشادفرمایاخیرالناس من ینفع الناس بہترین انسان وہ ہے جولوگوں کو نفع پہنچائے۔ اسی کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے روزاول سے ہی لوگوں کی نفع رسانی اور خدمت خلق کو اپنا بنیادی مشن اور توجہات کا مرکز بنایا ۔ چنانچہ جبپنجاب،جموں اورہماچل میں لوگ تباہ کن سیلاب سے بے گھرہوئے تو جمعیۃعلماء ہند ان کی خدمت کے لئے سب سے پہلے میدان عمل میں اتری اور اس کے کارکنان لوگوں کی نفع رسانی میں جٹ گئے۔
ابھی تک متاثرین میں ریلیف اور امدادی کام جاری ہے مزید برآں اب مو لانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جموں ،پنجاب وہماچل کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا سروے مکمل ہونے کے بعد جمعیۃ علما ء ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو اپنی بساط کے مطابق نیا گھر بناکردے گی جن کو اب تک حکومت کی طرف سے کوئی امدادنہیں پہنچی ہے اورنہ پہنچنے کی امید ہے،صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جموں کے ضلع اودھم پورکا سروے پوراہوچکاہے اور15 مکانات کی تعمیر کا کام صدر جمعیۃ علماء راجستھان مولانا راشد صاحب کی زیر نگرانی شروع ہوچکاہے۔
دوسری طرف صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر ایک وفد مولانا عبد القدیر ناظم تنظیم وترقی جمعیۃ علماء ہند اور مفتی یوسف پر مشتمل آج چوتھی بار پٹھا ن کوٹ کے فاضلکہ گاؤں پہنچا ، انہوں نے اس گاؤں کے 33 سیلاب متاثرین کو جمع کرکے ابتدائی بازآباد کاری کے لئے مع سامان و نقدی پچاس پچاس ہزار روپئے ان لوگوں میں تقسیم کئے جن کا پورا گاؤں ختم ہو چکاتھا ،جس میں 7 ہندو بھی شامل ہیں۔ تعمیر شروع ہونے اور ریلیف تقسیم ہونے کے بعد مجموعی طور پر متاثرین نے کہا شکریہ مولانا مدنی آپ نے ہمارے درد کو محسوس کیا اور کہا کہ لوگ آئے دلاسہ دیکرچلے گئے مگر کام جمعیۃعلماء ہند کررہی ہے اوریہ بھی کہا کہ اللہ مولانا مدنی کو سلامت رکھے انہوں نے ہمارے دردکو محسوس کیا اورہماری مددکے لئے مسلسل اپنے لوگوں کو بھیج رہے ہیں۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے پنجاب ، جموں اورہماچل میں آئی تباہی کو انسانی سانحہ سے تعبیر کیا اورکہا کہ ہم مالک کائنات کے بندہ ہیں چنانچہ اس کے ہر فیصلہ پر سرتسلیم خم کرتے ہیں اور یہی ہماری بندگی کا تقاضابھی ہے ، اور وہی ہے جو ہر پریشانی کا مدواکرسکتاہے ، تاہم اسباب کے طورپر جمعیۃعلماء ، اس کے خدام اوراس کی شاخیں اپنی بساط بھر متاثرین کی مددکررہی ہیں ،انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مصیبت یہ پوچھ کر نہیں آتی کہ کون ہندوہے اورکون مسلمان،بلکہ جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تووہ ایک ساتھ سب کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے ، ان متاثرہ علاقوں میں بھی ہر مذہب کے ماننے والے شامل ہیں اورجمعیۃعلماء بلاتفریق مذہب سب کی مددکررہی ہے ، کیونکہ انسانیت کی خدمت ہی اس کا نصب العین ہے ،مولانا مدنی نے کہاکہ جمعیۃعلماء ہند مذہب نہیں انسانیت کی بنیادپر ہر ضرورتمندکی مددکرتی ہے ، انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں سیلاب سے پنجاب سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں زبردست تباہی آئی اورہمیں اس بات کا اطمینان ہے کہ ہماری ایک چھوٹی سی اپیل پر جمعیۃعلماء ہند کے اراکین اوررضاکاروں نے ان تمام ریاستوں میں فوری امداداورراحت رسانی کا کام بڑی خوش اسلوبی سے انجام دیاہے ، لیکن ابھی یہ کام پورانہیں ہواہے ۔
جموں کے اودھم پورمیں بے گھر ہوئے لوگوں کے لئے سردست 15گھروں کی تعمیرکا کام شروع ہوچکاہے ، سروے رپورٹ کی بنیادپر پنجاب میں بھی جمعیۃعلماء ہند بے گھر لوگوں کو اپنی بساط کے مطابق نیاگھر بنواکر دے گی،جمعیۃعلماء ہند کے لئے یہ کوئی نیاکام نہیں ہے اس سے پہلے بھی کئی ریاستوں میں وہ یہ کام کرچکی ہے ،یہاں تک کہ کیرالاجیسی ریاست میں جب سیلاب آیا تو جمعیۃعلماء ہند کے لوگ متاثرین کی مددکے لئے فوراوہاں پہنچ گئے اوران کی رپورٹ کی بنیادپر بے گھر ہوئے مجبورلوگوں کو نئے گھر بھی بنواکر دیئے گئے ان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعدادمیں ہندواورعیسائی شامل ہیں ، مولانا مدنی نے کہا کہ ہم ضرورت مند کو دیکھتے ہیں اس کا مذہب نہیں،وہ دوسرے لوگ ہیں جو مذہب دیکھ کر انسانوں کی شناخت کرتے ہیں اورمذہب کی بنیادپر لوگوں کی مددکرتے ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا ملک ہزاروں سال سے امن واتحاد کا گہوارہ رہا ہے مگرکچھ لوگ اپنی نفرت کی سیاست سے اسے تباہ وبرباد کرنے پر آمادہ ہیں،انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے والوں کو سوبار اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور فرقہ پرست طاقتوں کو جمعیۃ علماء ہند سے سبق حاصل کرنا چاہیے جو ہمیشہ انسانیت، محبت اور اخوت کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم تو اپنے بزرگوں کے بتائے ہوئے راستہ پر چل رہے ہیں ہمارے بزرگ اوراکابرین بھی انسانیت کی بنیادپر لوگوں کی اپنی بساط بھر مددکیاکرتے تھے ،جمعیۃعلماء ہند اپنے اکابرین کے دکھائے ہوئے راستہ پر چل کر مسلسل انسانیت کی فلاح وبہودکے لئے کام کررہی ہے اورہمیشہ کرتی رہے گی ۔
سروے رپورٹ
پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں بھی جمعیۃعلماء ہند کی ایک ٹیم اپنا سروے کا کام مکمل کرچکی ہے ، حال ہی میں جمعیۃعلماء راجستھان کے ایک ووفدنے اودھم پورکے سیلاب متاثرہ علاقوں کانہ صرف دورہ کیا بلکہ وہاں کا تفصیلی معائنہ بھی کیا ، سیلاب سے جو لوگ بے گھر ہوچکے ہیں وفدکے اراکین نے ان لوگوں سے انتہائی دشوارگزارپہاڑی راستوں کا سفرکرکے ملاقات کی ہے ، سروے کے دوران اس بات کا پتہ لگایاگیا کہ جن لوگوں کے گھر پوری طرح منہدم ہوگئے ہیں ان کے پاس نئے گھر کی تعمیرکے لئے کوئی متبادل جگہ بھی ہے یانہیں ،اس بات کا بھی پتہ لگایاگیا کہ جو جگہ ان کے پاس ہے وہ ان کی ذاتی ملکیت ہے یا سرکاری زمین ہے ،
تاکہ گھر کی تعمیرکے بعدکوئی تنازعہ پیدانہ ہو، ایسے15 گھروں کی شناخت کی گئی ہے جن کے وارثان بے حدغریب ہیں اوران کو اب تک کوئی سرکاری امدادبھی نہیں ملی ، جمعیۃعلماء راجستھان جمعیۃعلماء ہند کی زیرنگرانی ان کے لئے نیاگھر تعمیر کروانے کی ذمہ داری اپنے سرلی ہے ،تعمیر شروع کرانے کے لئے ان لوگوں کو نقدی کی شکل میں کچھ پیشگی مددبھی فراہم کی جاچکی ہے، قابل ذکر ہے کہ جموں شری نگر ہائی وے پر زمین کے تودے کھسکنے کی وجہ سے مختلف جگہوں پر ہائی وے کوبندکردیاگیاتھا ۔
اس کی وجہ سے جموں خطہ کے سیلاب متاثرین کو بروقت امدادنہیں پہنچ سکی تھی ،بعدمیں جب جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کو اس صورتحال کا علم ہواتو ان کی ہدایت پر صدرجمعیۃعلماء راجستھان مولانا محمد راشدقاسمی کے ہمراہ ایک وفدنے 13ستمبرکو وہاں کا دورہ کیا ،وفدکے لوگ کہیں پیدل اورکہیں بائیک سے سفرکرکے متاثرہ علاقوں میں پہنچے اورقدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لیا وفدنے مشاہدہ کیا کہ ان علاقوں میں 83گھرپوری طرح منہدم ہوچکے ہیں ان میں سے 32گھر ایسے ہیں جن کی زمین بھی سیلاب کے ریلے میں بہہ گئی ، ایک مسجد اورقبرستان کا بھی نام ونشان مٹ چکاہے ، اس کے بعد وفدنے اودھم پورکی تحصیل چنینی کا دورہ کیا ،
وہاں سے بارہ کلومیٹرکے فاصلہ پر گاؤں رینگی میں ڈھائی درجن سے زائد گھر منہدم ہوچکے ہیں ان لوگوں تک بھی اس وقت تک کوئی امدادنہیں پہنچی تھی،جمعیۃعلماء راجستھان نے سب سے پہلے ان تک امدادی اشیاء کوپہنچایا، دوسری طرف پنجاب میں سیلاب کی صورت میں جو ناگہانی آفت آئی اس سے ریاست کے تیرہ اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں ،یہ خبر ملک کے تمام اخبارات میں پہلے ہی شائع ہوچکی ہیں کہ کس طرح مولانا مدنی کی ایک اپیل پر مسلمان اپنے گھروں سے امدادی سامان لیکر پنجاب کے لئے نکل پڑے ،اترپردیش راجستھان ،ہریانہ،اتراکھنڈ،مہاراشٹرااورگجرات کی جمعیۃعلماء کی ریاستی اکائیاں امداداورراحت رسانی کے لئے پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں جاپہنچی،
اس طرح چندروزکے اندرہی ،وہاں غذائی اجناس اورضروت زندگی کی دیگر اشیاء کی صورت میں اس کثرت سے امدادپہنچ گئی کہ پنجاب کے لوگوں کو یہ اعلان کرنا پڑاکہ اب کوئی امدادنہ بھیجیں،کیونکہ ہمارے پاس انہیں محفوظ رکھنے کے لئے اب کوئی جگہ نہیں بچی ہے ، مولانا مدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند کی ایک ٹیم نے پنجاب اورہماچل میں سروے کے دوران یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ کتنے مکان منہدم ہوئے اورلوگوں کو کس نوعیت کا نقصان ہواہے ،ساتھ ہی کتنے ایسے لوگ ہیں جن کو دوبارہ اپنے مکان کی تعمیر کے لئے مددکی ضرورت ہے ، ایسے مجبورلوگوں کوجن تک سرکارکی طرف سے اب تک کوئی مالی مددنہیں پہنچی ہے ، جمعیۃعلماء ہند اپنی بساط کے مطابق ان لوگوں کو نیا مکان بناکر دے گی۔