Friday, November 14, 2025 | 23, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • جموں و کشمیرضمنی انتخابات: دوپہر ایک بجے تک بڈگام میں 34 فیصد، نگروٹہ میں 52 فیصد پولنگ

جموں و کشمیرضمنی انتخابات: دوپہر ایک بجے تک بڈگام میں 34 فیصد، نگروٹہ میں 52 فیصد پولنگ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 11, 2025 IST

 جموں و کشمیرضمنی انتخابات: دوپہر ایک بجے تک بڈگام میں 34 فیصد، نگروٹہ میں 52 فیصد پولنگ
  بہار اسمبلی الیکشن کےساتھ ساتھ ملک میں جموں وکشمیرسمیت دیگر ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں  ضمنی انتخابات کےلئے پولنگ جاری ہے۔ جموں وکشمیر کے بڈگام اور نگروٹہ اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے آج صبح سات بجے پولنگ ہو رہی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی)کے مطابق دوپہر ایک بجے تک بڈگام میں 34.1فیصد جبکہ نگروٹہ اسمبلی نشست پر52.27فیصد ووٹنگ ہوئی۔ 

11بجے تک پولنگ فیصد

 گیارہ بجے تک بڈگام اسمبلی نشست پر 21.74فیصد جبکہ نگروٹہ میں 34.47فیصد ووٹنگ درج کی گئی جبکہ صبح 9 بجے تک بڈگام میں 9.36 فیصد اور نگروٹہ میں15.11 فیصد ووٹنگ کی اطلاع دی گئی تھی۔ابتدائی اعداد و شمار سے پچھلے سال کے اسمبلی انتخابات کے مقابلے اس بار شروعات میں کم پولنگ کی نشاندہی ہوتی ہے، جب نگروٹہ میں 77.66 فیصد اور بڈگام میں 52.27 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

ووٹرز کی تعداد 

نگروٹہ میں 97,893 ووٹرز ہیں جب کہ بڈگام میں 1,26,025 ووٹرز ہیں۔ مجموعی طور پر دونوں حلقوں میں 2.2 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ 173 پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ شروع ہوئی۔

سیکوریٹی کےکڑے بندوبست

بھاری تعداد میں جموں و کشمیر پولیس اور مرکزی نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں تاکہ پولنگ کو پرامن طریقے سے انجام دیا جا سکے۔ نگروٹہ  میں 10 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا  ہے۔

 کیوں ہو رہےہیں الیکشن

 بڈگام میں 17 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ بڈگام سے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں اس نشست سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ منتخب ہوئے تھے لیکن انہوں نے اس کے ساتھ گاندربل کی سیٹ بھی جیت لی تھی۔ دوسیٹ پر کامیابی کےبعد انھیں ایک سیٹ چھوڑنا تھا۔ عمر عبداللہ نے  گاندربل حلقے کو برقرار رکھا اور بڈگام سے مستعفی ہوگئے۔ گاندربل عمر عبداللہ کا پشتنی حلقہ ہے، یہاں سے ان کے والد فاروق عبداللہ اور دادا شیخ محمد عبداللہ بھی منتخب ہوئے تھے جب کہ عمر عبداللہ نے بھی اس حلقے سے پہلے بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
 
 نگروٹہ سیٹ گذشتہ سال بی جے پی لیڈر دیویندر سنگھ رانا کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کی بیٹی دیویانی رانا کو وہاں کھڑا کیا ہے۔بڈگام کے انتخاب کو حکمران نیشنل کانفرنس کے لیے ایک اہم امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اپوزیشن جماعتیں اس پر انتخابی منشور پر عملدرآمد میں ناکام ہونے کا الزام لگاتی ہیں۔