سری نگر کی حضرت بل درگاہ میں حالیہ تزئین و آرائش کے بعد لگائی گئی تختی پر قومی نشان اشوکا ستون کو نقصان پہنچانےکی تمام سیاسی لیڈروں نے مذمت کی ہے۔ انھوں نے ذمہ داروں پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی ایم ایل اے اور جموں و کشمیر اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سنیل شرما نے اس واقعہ کی مذمت کی ۔ انھوں نے کانگریس پارٹی پر سخت تنقید کی۔ اور کہا کہ اگر کانگریس پارٹی بھی قومی نشان کو توڑنے والوں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، تو ہم انہیں اسی زمرے میں رکھیں گے جہاں علیحدگی پسند سوچ کھڑی ہے۔ آج کانگریس وہیں کھڑی ہے۔
بی جے پی لیڈر پروین کھنڈیلوال نےاس واقع کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے جوابدہی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اشوکا ستون پر کوئی بھی حملہ غیر قانونی ہے۔ حکومت اس کا ضرور نوٹس لے گی اور جو لوگ ایسا کرنے کی جرات کریں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کانگریس لیڈر ادت راج نے بھی توڑ پھوڑ کی مذمت کی۔"ہر کوئی اس درگاہ کا احترام کرتا ہے، لیکن جس طرح اشوک کے نشان پر حملہ ہوا، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔کانگریس کے ترجمان سریندر راجپوت نے تاہم امن و امان کی صورتحال کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں امن و امان وزارت داخلہ کے تحت ہے، اگر صورتحال بگڑتی ہے تو اس کی ذمہ داری براہ راست امت شاہ یا لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا پر عائد ہوتی ہے۔ کسی بھی خلل ڈالنے والے عنصر کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہیے، بات چیت کے ذریعے حل نکالنا چاہیے، لیکن اگر ایسے واقعات ہوتے ہیں تو بی جے پی حکومت پوری طرح سے جوابدہ ہوگی۔
واضح رہےکہ اس تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب جموں و کشمیر وقف بورڈ نے درگاہ کی تزئین و آرائش کے ایک تختی لگائی جس میں اشوکا ستون والی تختی لگائی۔ مقامی افراد اور کچھ مذہبی رہنماؤں نے اس پر اعتراض کیا۔ انھوں نے یہ دلیل دی کہ اسلام عبادت گاہوں میں جانوروں کے مجسموں کی ممانعت کرتا ہے۔ بعد میں تختی کو توڑ دیا گیا، جس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی اور سیاسی رہنماؤں سے کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔