کرناٹک: ڈپٹی سی ایم ڈی کے شیوکمار نے ایک بار پھر ایسا بیان دیا ہے جس کے بعد سیاسی گلیاروں میں وزیر اعلیٰ کی کرسی کو لے کر تنازعہ کی بحث شروع ہو گئی ہے۔ ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ ہم سب کرسی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ یہاں کئی کرسیاں خالی پڑی ہیں۔ آؤ بیٹھو۔ کرسی حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ جب آپ کو مل جائے تو آپ کو بیٹھنا چاہئے۔ نائب وزیر اعلیٰ شیوکمار نے یہ باتیں بنگلور سٹی سول کورٹ میں بنگلور بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام کیمپے گوڑا جینتی پروگرام میں کہیں۔ ان کے اس بیان سے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے ان کی خواہش ظاہر ہو گئی۔
سی ایم کے عہدے کو لے کر کانگریس میں اندرونی کشمکش تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے:
ڈی کے کی کرسی کا تبصرہ ایک بار پھر وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کے درمیان اقتدار کی کشمکش کی قیاس آرائیوں کو ہوا دے رہا ہے۔ حالانکہ سدارامیا نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ قیادت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، لیکن شیوکمار کے بیانات سے یہ واضح ہے کہ کانگریس میں اعلیٰ عہدہ کو لے کر اندرونی کشمکش ابھی تک نہیں رکی ہے۔
وزیر اعلیٰ سدارامیا کا کیا موقف ہے؟
سدارامیا نے کہا تھا کہ کانگریس حکومت اپنی 5 سالہ میعاد پوری کرے گی اور میں وزیر اعلیٰ رہوں گا۔ یہ ہائی کمان کا فیصلہ ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پارٹی کے اندر دھڑے بندی کی خبریں سرخیوں میں تھیں۔ سدارامیا کے بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ کانگریس ہائی کمان فی الحال کرناٹک میں قیادت کو تبدیل کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سدارامیا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کو لے کر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ میرا جواب ہے۔ ساتھ ہی ڈی کے شیوکمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیوکمار نے خود کہا ہے کہ سی ایم کا عہدہ خالی نہیں ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ ہائی کمان جو بھی فیصلہ کرے گی، وہ اس پر پوری طرح عمل کریں گے۔