موسیقی کی دنیا سے ایک انتہائی افسوسناک خبر سامنے آ رہی ہے۔ پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازے گئے عظیم کلاسیکی گلوکار پنڈت چھنولال مشرا اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں۔ 91 سال کی عمر میں انہوں نے وارانسی میں اپنی آخری سانس لی۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے شعبے میں اپنی بلند آواز اور ٹھمری گائیکی کے لیے مشہور چھنولال گزشتہ کچھ مہینوں سے علیل تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
نریندر مودی نے گلوکار کے تعاون کو یاد کیا:
सुप्रसिद्ध शास्त्रीय गायक पंडित छन्नूलाल मिश्र जी के निधन से अत्यंत दुख हुआ है। वे जीवनपर्यंत भारतीय कला और संस्कृति की समृद्धि के लिए समर्पित रहे। उन्होंने शास्त्रीय संगीत को जन-जन तक पहुंचाने के साथ ही भारतीय परंपरा को विश्व पटल पर प्रतिष्ठित करने में भी अपना अमूल्य योगदान… pic.twitter.com/tw8jb5iXu7
— Narendra Modi (@narendramodi) October 2, 2025
وزیر اعظم نے ایکس پر گلوکار کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ’ممتاز کلاسیکی گلوکار پنڈت چھنولال مشرا جی کے انتقال سے بہت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے زندگی بھر ہندوستانی فن و ثقافت کی ترقی کے لیے خود کو وقف رکھا۔ انہوں نے کلاسیکی موسیقی کو عوام تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ ہندوستانی روایت کو عالمی سطح پر معتبر بنانے میں بھی اپنا انمول تعاون دیا۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے ہمیشہ ان کا پیار اور آشیرواد ملتا رہا۔
وزیر اعظم کے تجویز کنندہ بھی تھے چھنولال مشرا:
وزیر اعظم مودی نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا کہ ،2014 میں وہ وارانسی سیٹ سے میرے تجویز کنندہ بھی تھے۔ اس غم کی گھڑی میں میں ان کے اہل خانہ اور مداحوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
کئی بڑے اعزازات ملے:
2020 میں چھنولال کو پدم وبھوشن، 2010 میں پدم بھوشن اور 2000 میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں کئی بھجن اور غزلیں گائیں۔ اس کے علاوہ خیال، ٹھمری، بھجن، دادرا، کجری اور چیتی کے لیے جانے جاتے تھے۔ امیتابھ بچن کی فلم ’آراکشن‘ کے مشہور گانے ’سانس البلیلی‘ کو انہوں نے ہی اپنی آواز سے سجایا تھا۔ یہ گانا دیپیکا پاڈوکون اور سیف علی خان پر فلمایا گیا تھا۔
بنارس میں ہوگا آخری رسوم:
چھنولال کا انتقال 2 اکتوبر کو صبح 4 بجکر 15 منٹ پر ہوا۔ ان کی بیٹی نمرتا مشرا نے بتایا کہ والد صاحب مرزا پور گھر پر ہی تھے۔ ان کا آخری رسوم بنارس میں ادا کیا جائے گا۔ کچھ دن پہلے انہیں بی ایچ یو میں داخل کرایا گیا تھا، پھر ان کی طبیعت میں کچھ بہتری آئی تو انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔ چھنولال مشرا نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی تھی۔ انہوں نے گائیکی کی ہر چھوٹی بڑی چیز کو باریکیوں سے سیکھا۔