گریٹر نوئیڈا سے ایک افسوسناک خبر سامنے آئی ہے۔یہاںاین آئی ای ٹی کالج میں' ایم سی اے 'کے تیسرے سال کے طالب علم نے اپنے ہاسٹل کے کمرے میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ یہ واقعہ نالج پارک تھانے کے علاقے تغلق پور کے کراؤن ہاسٹل میں پیش آیا۔ طالب علم کی شناخت جھارکھنڈ کے رہنے والے کرشن کانت (25) کے طور پر کی گئی ہے۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہاسٹل اور کالج کیمپس میں افراتفری مچ گئی۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیاہے اور لواحقین کو اطلاع کر دی گئی۔
دوستوں نے دروازہ توڑا:
بتا دیں کہ یہ واقعہ جمعرات 4 دسمبر کی سہ پہر کو پیش آیا۔ پولیس کو اطلاع ملی کہ ہاسٹل کی تیسری منزل پر کمرہ نمبر 79 میں ایک طالب علم نے خودکشی کر لی ہے۔ پہنچنے پر، انہوں نے دریافت کیا کہ کرشن کانت اپنے روم میٹ ریتک کے ساتھ رہتا تھا، جو واقعے کے وقت کالج میں تھا۔
صبح کرشن کانت نے ریتک سے کہا کہ وہ کالج نہیں جائے گا اور اسے بعد میں آنے کو کہا ۔ اچانک، دوپہر کو کرشن کانت کے والد نے ریتک کو فون کیا اور اندیشہ ظاہر کیا کہ ان کا بیٹا کوئی سنگین اقدام اٹھا سکتا ہے۔ یہ سن کر ہریتک نے فوراً ہاسٹل میں اپنے دوستوں کو بلایا اور انکے کمرے میں جانے کو کہا۔جب وہ سب وہاں پہنچے تودروازہ اندر سے بند تھا،جسکے بعد ا نکے دوستوں نے دروازہ توڑا تو انہوں نے کرشن کانت کو پنکھے سےلٹکا ہوا پایا۔ اسے نیچے اتارا گیا لیکن تب تک وہ مر چکا تھا۔
خودکشی نوٹ میں لکھا ہے: "میں ہار مان لیتا ہوں..."
پولیس نے کمرے سے انگریزی میں لکھا ہوا ایک مختصر سوسائڈ نوٹ بھی برآمد کیا، جس میں لکھا تھا، "میں ہار مان لیتا ہوں۔ میری لاش اور میری چیزیں میرے گھر والوں کو دے دو، تکلیف کے لیے معافی "
نوٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ طالب علم ذہنی دباؤ کا شکار تھا، تاہم اس کی خودکشی کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال تمام پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہیں۔
طالب علم صحت کے مسائل کا شکار تھا:
روم میٹ ریتک کے مطابق کرشن کانت پڑھائی میں بہت اچھے تھے لیکن ان کے سر میں شدید مسئلہ تھا۔ جب وہ لمبے عرصے تک پڑھتا تھا، تو اس کا سر خود بخود جھک جاتا تھا، جس سے اسے کافی تکلیف ہوتی تھی۔ یہ مسئلہ اس کی پڑھائی اور روزمرہ کی زندگی کو متاثر کر رہا تھا۔ ممکن ہے یہ تناؤ اس کی ذہنی حالت پر اثر انداز ہو رہا ہو۔
پولیس نے بتایا کہ وہ خاندان کے افراد سے جانکاری حاصل کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ طالب علم کے تناؤ کی وجہ کیا تھی۔ وہ دوستوں اور کالج انتظامیہ سے بھی معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ پولیس اس کے موبائل فون، ہاسٹل کے ریکارڈ اور اس کے رویے کے تمام پہلوؤں کی چھان بین کر رہی ہے۔