اتر پردیش کے غازی پورمیں ایک بے قابو ٹرک نے پریاگ راج میں مہاکمبھ میلے سے واپس آنے والے عقیدت مندوں کی ایک گاڑی کو ٹکر مار دی ۔اس میں 6 افراد کی موت ہو گئی، جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے زخمیوں کو ہسپتال میں داخل کرا دیا، جب کہ لاشوں کو مردہ خانہ میں منتقل کر دیا۔حادثے کے بعد ڈرائیور ٹرک چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ پولیس ٹرک نمبر کی بنیاد پر ملزم ڈرائیور کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔یہ حادثہ جمعہ کی شام کو پیش آیا ۔
حادثہ کیسے ہوا؟
پولیس نے بتایا کہ 20 عقیدت مند مہاکمبھ میں اسنان کے بعد پک اپ سے واپس آرہے تھے۔ اسی وقت نند گنج تھانے کے قریب کسمی کلا علاقے میں سامنے سے آنے والے ایک ٹرک نے پک اپ کو ٹکر مار دی۔ اس میں 6 افراد کی موت ہو گئی، جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔پولیس نے بتایا کہ زخمیوں کو غازی پور میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے اور مرنے والوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔
عقیدت مندوں سے بھری 2 بسیں آپس میں ٹکرا گئیں، 27 زخمی
اسی طرح گورکھپور ضلع کے گگھا تھانہ علاقے کے منگل پور بازار کے قریب مہا کمبھ سے واپس آنے والی دو بسوں کے آپس میں ٹکرانے سے 27 مسافر زخمی ہو گئے ۔اطلاع ملنے پر پولیس زخمیوں کو کمیونٹی ہیلتھ سینٹر لے گئی، جہاں سے ابتدائی طبی امداد کے بعد تشویشناک حالت میں 17 لوگوں کو گورکھپور ڈسٹرکٹ اسپتال ریفر کر دیا گیا۔پولیس نے زخمیوں کی شناخت کر کے ان کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اترپردیش کے پریاگ راج میں جاری مہاکمبھ میں بدھ 29 جنوری کو ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔ سنگم کنارے پر رات دیر گئے اچانک بھگدڑ مچ گئی، جس کی وجہ سے کئی عقیدت مند پھنس گئے۔ جس میں قریب 30 لوگوں کی افسوس ناک طور پر موت ہو گئی ۔جبکہ تقریبا 60 لوگ زخمی بھی ہوئے۔بعد ازاں کئی تصویریں ویڈیوز منظر عام پر آئی ،جس میں لوگ اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ،جو کہ حکومت اور انتظامیہ کے لیے کئی سوال کھڑے کر دئے ہیں۔
یاد رہے کہ اترپردیش کے پریاگ راج میں جاری مہاکمبھ میں بدھ 29 جنوری کو ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔ سنگم کنارے پر رات دیر گئے اچانک بھگدڑ مچ گئی، جس کی وجہ سے کئی عقیدت مند پھنس گئے۔ جس میں قریب 30 لوگوں کی افسوس ناک طور پر موت ہو گئی ۔جبکہ تقریبا 60 لوگ زخمی بھی ہوئے۔بعد ازاں کئی تصویریں ویڈیوز منظر عام پر آئی ،جس میں لوگ اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ،جو کہ حکومت اور انتظامیہ کے لیے کئی سوال کھڑے کر دئے ہیں۔