پاکستان میں ایک بار پھر دہشت گردی کا بڑا حملہ ہوا ہے۔ پاکستان کے خیبرپختونخواہ کے علاقے صدر میں پیر کی صبح 8 بجے کے قریب دو زوردار دھماکے ہوئے، جس کے بعد گولیاں چلیں۔ دھماکے اتنے زور دار تھے کہ قریبی گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ حملے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ بھی ہوئی جس میں3 خودکش حملہ آور ہلاک ہوئے جبکہ 3 ایف سی اہلکاروں کی بھی جان چلی گئی ہے۔
یہ حملہ پشاور کے علاقے صدر میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے ہیڈ کوارٹر پر ہوا۔ پشاور کے سی سی پی او میاں سعید نے حملے کی تصدیق کی ہے۔ میاں سعید نے حملے کو خودکش حملہ قرار دیا ہے ۔سی سی پی او پشاور نے بتایا کہ 3 خودکش حملہ آوروں نے فیڈرل کانسٹیبلری پر حملہ کیا، ایک خودکش حملہ آور نے خود کو مرکزی گیٹ پر اڑایا جبکہ دو خودکش حملہ آور فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈ کوارٹر کے اندر داخل ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور مسلح افراد اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ ہوئی۔جس میں تینوں خودکش حملہ آور مارے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سکیورٹی فورسز نے صدر چوک کی طرف جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ اس حملے نے پورے پاکستان میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا ہے، کیونکہ گزشتہ دنوں پاکستان کے کئی علاقوں میں دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں، اور حملوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ خودکش دھماکوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ضلعی عدالت کی پارکنگ میں کار بم دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور 36 زخمی ہو گئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد پاکستان میں مستقل بنیادوں پر حملے کرتے ہیں، جن میں سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔