برطانیہ، فرانس اور کئی یوروپی ممالک سمیت 25 ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کے غزہ جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج گذشتہ روز پہلی بار غزہ کے مرکزی شہر دیر البلاح میں داخل ہوئی۔اب تک 21 ماہ کی جنگ میں یہ شہر بڑی جنگی تباہی سے بچ گیا تھا۔ 25 ممالک کے مشترکہ بیان میں غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس نے 800 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کو ہولناک قرار دیا۔ وہ خوراک اور پانی کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے امریکی حمایت یافتہ تنظیم غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے ذریعے بھیجے جانے والے خوراک کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کی بھی مذمت کی۔ بیان پر 20 یوروپی ممالک کے ساتھ کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے وزرائے خارجہ نے بھی دستخط کیے جبکہ امریکا اور جرمنی اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
غور طلب ہے کہ غزہ کی 20 لاکھ سے زائد فلسطینی آبادی کو خوفناک انسانی بحران کا سامنا ہے۔ اب وہ بنیادی طور پر اس علاقے میں آنے والی محدود انسانی امداد پر منحصر ہیں۔ یہاں کے بہت سے لوگ متعدد بار بے گھر ہوچکے ہیں۔ غزہ میں جاری لڑائی نے خطے کے دیگر حصوں میں بھی تنازعات کو جنم دیا ہے۔ اس میں یمن میں اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان تنازعہ بھی شامل ہے۔ دیر البلاح میں داخل ہونے کے اسرائیلی فوج کے اقدام کو غزہ کو فوجی گزرگاہوں میں تقسیم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیل کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ تازہ ترین فوجی کارروائی کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس پر دباؤ ڈالنا ہے کیونکہ یرغمالیوں کا مسئلہ جنگ بندی مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔واضح رہے کہ غزہ میں 21 ماہ سے زائد عرصے سے جاری لڑائی میں جان کی بازی ہارنے والے فلسطینیوں کی تعداد 59 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے یہ اطلاع دی۔ غزہ میں وزارت صحت نے کہاکہ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے اب تک 59,029 فلسطینی شہید اور 1,42,135 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہید والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔