ریاست ہریانہ کےخطہ میوات کے حلقہ پونہانہ کے گاؤں نئی ترواڑہ میں اختتام کو پہنچا سہ روزہ تبلیغی جلسہ کے آخری دن مولانا محمد سعد کاندھلوی نے جامع اختتامی خطاب فرمایا۔ واضح ر ہے کہ جلسہ کے آخری روز خطہ میوات کے نصف درجن سے زائد اضلاع سے فرزندانِ توحید نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر مولانا محمد سعد کاندھلوی نے اپنے کلیدی خطاب میں راہ خدا میں نکلنے والی جماعتوں کی روانگی کے آداب و اصول مسجد کی آبادی اور ایک مسلمان کا کردار و عمل و فکر کیسا ہو ہو اس مناسبت سے تفصیلی خطاب کیا۔
مسلمان انسانیت کی نفع رسانی کا فریضہ ادا کریں
علاوہ ازیں امت مسلمہ کی اْخروی زندگی کی کامیابی و کامرانی کو لیکر رقت آمیز دعا کرائی، مولانا موصوف نے کہا کہ مسلمان انسانیت کی راحت رسانی و نفع رسانی کا فریضہ ادا کریں، مسلمان بخیل نہیں فیاض ہوتا ہے اور یہی فیاضی ہماری برادرانِ وطن کے ساتھ بھی ہونی چاہئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم برادرانِ وطن کے ساتھ بھی سخاوت برتیں تو معاشرتی تعصب و نفرت کو اس ملک سے مٹایا جا سکتا ہے۔
مقفل مسجد مسلمانوں کےحوالے
جس کی تازہ مثال پنجاب میں میوات اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کی جانب سے حالیہ ریلف رسانی کی قربانیاں پیش کی گئی ہیں، پنجاب میں سکھ برادری کے ساتھ سیلابی حالات میں کی گئی میوات کی مدد سے متاثر ہوکر آج مسجدیں حوالے کی جا رہی ہیں، حالات کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلے گا کہ آج پنجاب کی سر زمین پر میں ایمان و اسلام کا تخم بونے کے لیے زمین انتہائی نرم ہوچکی ہے، جس کی تازہ مثال امرتسر کے رمداس قصبہ میں مسلمانوں کے مسجد کو حوالہ کردینا ہے۔واضح ریے کہ دوران سیلاب ریلیف رسانی سمیت مسلمانوں کا سکھ برادری اور پنجاب کے تئیں جذبہ ایثار کو دیکھتے ہوئے سکھوں نے 1947 سے مقفل اور ویران نصف ایکڑ اراضی پر محیط مسجد کو مقامی سرپنچ شیر سنگھ اور کالیا کے اقدام پر مسلمانوں کے حوالے کر دیا۔
اصل ایمان مجاہدہ اور ہجرت سے بنتا
حضرت مولانا محمد سعد کاندھلوی نے دعا سے قبل سوا دو گھنٹہ تفصیلی بیان کیا جس میں توحید نماز کی اہمیت،پڑوسی کے حقوق پر خوب زور دیا انہوں نے کہا کہ نماز روزہ عبادت کی ادائیگی ایمان کامل کی علامت نہیں ہے اصل ایمان مجاہدہ اور ہجرت سے بنتا ہے، فرمایا ایک ہے خدا کی قدرت کو پڑھنا اور دوسرا ہے خدا کی قدرت کی بڑھائی زبان سے بولنا خدا کی بڑائی کو بار بار زبان سے بولنے اور تکرار سے ہی دل پر بڑائی کا تاثر پیدا ہوتا ہے۔
250 سے زائد جماعتیں نکلیں
اس موقع پر راہ خدا میں نکلنے والی جلسہ سے جماعتوں کی تعداد 250 بتائی گی ان 250 جماعتوں کی افرادی تعداد 3000 کے قریب ہے آخر میں حضرت مولانا سعد کاندھلوی نے امن عالم کی لیے دعا کرائی۔علاوہ ازیں میوات کے اس تبلیغی جلسہ میں برادران وطن کی جانب سے محبت کی چائے سمیت مختلف اسٹال لگائی گئی خصوصاً محبت کی چائے اور کشن چند پونہانہ کی مفت لذیذ بریانی کی اسٹال چرچہ کا موضوع بنی رہی۔
ہندو مسلم اتحاد و خیر سگالی کا پیغام
برادران وطن کی ان اسٹالوں سے ہندوستان خصوصاً میواتی معاشرہ میں ہندو مسلم اتحاد و خیر سگالی کا پیغام دیا گیا، برادران وطن نے کہا کہ ان اسٹالوں کے سے ذریعہ میواتی بھائی چارے کے رشتے کو مضبوط کرنا ہمارا مقصد ہے ، اس موقع پر ان اسٹالز نے عوام کی توجہ اپنی جانب خوب مبذول کہ جلسہ میں پہونچے فرزندانِ توحید سمیت ہندو زائرین نے محبت کی چائے نامی اسٹال سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کہا کہ محبت کی چائے نے لوگوں کے دلوں میں خوب محبت پیدا کی ہے۔، آج ملک کے چند سر پھرے افراد کی ذہنیت نے ملک کے نفرتی ماحول میں بھائی چارے کو مضبوط کیا ہے۔ جو اس ملک کی شناخت اور خوبصورتی رہی ہے، قابل ذکر ہے کہ اس محبت کی چائے نے ہندو مسلم برادریوں کے درمیان پیار و محبت میں اضافہ کیا ہے۔ لوگوں نے محبت کے چائے کے اسٹال کی خوب تعریف کی، جسے برادران وطن نے تین دن تک جلسہ گاہ کے متصل لگایا تھا۔یہ اسٹال بامسیف کے کارکنوں نے لگائی، جنہوں نے لوگوں کو مفت چائے پیش کرکے بھائی چارے اور محبت کا ٹھوس پیعام دینے کی کوشش کی ہے۔
ہندوملسم بھائی چارہ ملک کیلئے رول ماڈل
برادران وطن سمے سنگ سلمبا، اندرجیت ڈونڈل، وجے کمار اجینہ اور راجیو ساگر نگینہ توفیق بھائی بوراکا، مولانا ہارون تاؤڑو نے اسٹال سے کہا کہ میوات کا صدیوں پرانا ہندو مسلم بھائی چارہ پورے ملک میں ایک رول ماڈل اور مثالی ہے، اور اس کو برقرار رکھنے کے لیے اس طرح کے پروگرام وقفہ وقفہ سے ہوتے رہنے چاہیے اور نفرتی ایجنڈہ پر کام کرنے والوں کو اپنے عمل سے جواب دینا بھی ضروری ہے۔
میوات کا بھائی چارہ اٹوٹ
میوات کا بھائی چارہ اٹوٹ ہے اور صدیوں سے ایک مثالی اور رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ تاہم، کچھ لوگ اس سادگی سے متعارف خطہ میوات کو بدنام کرنے اور ہندو مسلم اتحاد کو زہر آلود کرنے کی ہمیشہ ناکام کوشش کی جاتی رہی ہے، جو غلط ہے۔میوات میں تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں اور اپنی خوشیوں اور غموں میں ایک دوسرے کی پڑوس کے ناطے خوب مدد بھی کرتے آئے ہیں۔ یہ محبت نامی اسٹال کی چائے اور کشن کی بریانی کھلانے کا مقصد لوگوں کے ساتھ پیار محبت بانٹنا اور اتحاد کو مضبوط کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔سماجی و ملی رہنما مولانا محمد صابر قاسمی، الحاج ماسٹر عبدالوہاب آصف علی چندینی، حاجی عثمان بھادس نے کہا کہ اجتماع میں میواتی خواتین، بہنوں اور بیٹیوں نے چار دن سے جو روٹیاں پکا کر گھروں میں کھلا کر جلسہ میں بھیجی اور سہ روزہ جلسہ کو کامیاب کرانے میں مدد کی گئی، واقعی قابل تعریف اور قابل ذکر عمل ہے۔
دختران میوات کی مثالی خدمات
دختران میوات نے اس سہ روزہ جلسہ کو مثالی جلسہ بنایا ہے جس طرح سے چار دن دختران میوات نے اپنے ہاتھوں سے چولہے پر روٹیاں بنائی، اس تعیش کے دور میں یہ مثالیں نایاب نہ صحیح کمیاب ضرور ہیں ایسی مشقت بھری قربانی کی مثالیں میواتی خواتین، بہنوں اور بیٹیوں سے ہی امید کی جا سکتی ہیں، جن کے آباؤ اجداد کے رگ و ریشے میں تبلیغ کی قربانیوں کا خون دوڑتا ہے۔
گاؤں والوں نے اٹھائی کھانے کی ذمہ داری
واضح ریے کہ اس بار جلسہ میں حلقہ پونہانہ کے گاؤوں کے گھروں میں چولہوں سے روٹیاں بنا کر جلسہ میں شرکت کرنے والے لاکھوں فرزندانِ توحید کو کھلائی گئی تھی، اس جلسہ کا امتیاز یہ رہا کہ صبح شام کا کھانا اور ناشتہ الگ الگ گاؤوں کے ذمہ تھا جس کو بحسن و خوبی نبھایا گیا، جبکہ میوات کے تمام 18 حلقوں کے ذمہ ہر جلسہ کا خرچ و اخراجات ہوتا ہے۔
محبت کی چائے اسٹال توجہ کا مرکز
وہیں پونہانہ قصبہ کے لالہ ترلوک چند گرگ اور ان کے بیٹے سنجے گرگ، بام سیف نیشنل سوشل آرگنائزیشن کے محبت کی چائے اسٹال عوام اور خواص میں خاصی بحث اور توجہ کا مرکز رہی ۔ ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال بننے والے اس تبلیغی جلسہ نے اپنے آپ میں ایک بڑا پیغام دیا ہے جس کی ملک بھر میں ستائش ہو رہی ہے۔ اس موقع پر مولانا محمد صابر قاسمی میواتی نے کہا کہ مذہب اسلام آپس میں دشمنی رکھنے کا درس نہیں دیتا۔ ہم سب کو ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کرنا چاہیے۔ یہی اسلام کی روح اور پیغام ہے، جلسہ میں شرکت کر واپس ہو ریے لوگوں نے بتایا کہ جلسہ ایسے مقام پر اچانک دس دن پہلے رکھا گیا جہاں کی آمد رفت ہونا بہت مشکل تھی۔
دعا کے دن واپس لوٹنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگیا، لوگ صبح دس بجے سے لیکر مغرب کی شام تک جلسہ گاہ سے نکلنے کی پوری زحمت کا سامنا کیا، وہیں اب عوام میں اس بات کا ذکر سامنے آ رہا ہے کہ، اب میوات کا جلسہ صرف اور صرف ایک جگہ ہو، جس سے ہر آنے والے لوگوں کو کسی بھی طور پر دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
از قلم:محمد صابر قاسمی( نوح میوات )