Thursday, February 13, 2025 | 14, 1446 شعبان
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • میر واعظ نے کشمیر کے متنازعہ مسئلہ اور وقف ترمیمی بل پر کیا اپنے خیالات کا اظہار

میر واعظ نے کشمیر کے متنازعہ مسئلہ اور وقف ترمیمی بل پر کیا اپنے خیالات کا اظہار

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Feb 03, 2025 IST     

image
جموں و کشمیر: جموں و کشمیر کے رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مسلمان چاہتے ہیں کہ کشمیری پنڈت کشمیر واپس آئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ سیاسی نہیں انسانی مسئلہ ہے۔ ایک خبر رساں ایجنسی  سے بات کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق نے کئی مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کشمیر کے متنازعہ مسئلہ اور وقف ترمیمی بل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مزید انہوں نے وقف ترمیمی بل پر تشویش کا اظہار کیا۔ 
 

میر واعظ نے کشمیری پنڈٹ کے تعلق سے کیا کہا؟

میرواعظ نےکہا کہ  کشمیری پنڈتوں کا مسئلہ انسانی ہے، سیاسی نہیں۔ کشمیر کے مسلمان چاہتے ہیں کہ کشمیری پنڈت اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ ہم نے دہلی میں کشمیری پنڈتوں سے ملاقات کی اور اس پر بات کی۔ ہم نے جامع مسجد میں کھل کر کہا ہے کہ ہم کشمیری پنڈتوں کی واپسی کی مکمل حمایت کریں گے۔نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق نے کئی مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ 
 
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری پنڈتوں کو کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے جس پر ہم مزید سوچیں گے اور اس کے مطابق اقدامات کریں گے۔ ہم کشمیری پنڈتوں کو واپس لانے کے لیے پہل کریں گے۔ کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کے درمیان جو محبت اور بھائی چارہ پہلے تھا وہ دوبارہ پیدا کیا جائے گا۔مزید میر واعظ نےکشمیر کی موجودہ صورتحال کے تعلق سے کہا کہ ہم سب دیکھ سکتے ہیں۔ سب کچھ واضح ہے، کچھ بھی پوشیدہ نہیں ہے۔ ہم نے ہمیشہ اس بات پر یقین رکھا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ مسئلہ بہت پرانا ہے اور بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ 
 

میر واعظ نے وقف بل کے متعلق کیا کہا؟

میرواعظ نے وقف بل کے تعلق سے کہا کہ  میں نے اس پر اپنا اعتراض درج کرایا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس بل سے مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا اور معاشرے میں مسائل پیدا ہوں گے۔ ہم چاہیں گے کہ یہ بل منظور نہ ہو۔ وقف مسلمانوں کا معاملہ ہے، حکومت کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ مزید انہوں نے کہا کہ وقف کا مسئلہ مذہب سے جڑا ہوا ہے، اس لیے اسے عوام کی رضامندی سے حل کیا جانا چاہیے۔ انسانیت اور بھائی چارے پر یقین رکھنے والوں کو اس بل کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔ ہمیں لگتا ہے کہ حکومت اسے منظور کرنے میں جلد بازی کر رہی ہے۔