ایرانی نے نوبل امن انعام یافتہ اور انسانی حقوق کی معروف کارکن نرگس محمدی کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری مشہد میں منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران کی گئی ۔گرفتاری کی خبر سامنے آتے ہی عالمی انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ناروے کی نوبل کمیٹی نے ایرانی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ نرگس محمدی کی گرفتاری پر اسے گہری تشویش ہے۔ نرگس محمدی انسانی حقوق، اظہار رائے کی آزادی اور جمہوری شراکت داری کی پرزور حامی رہی ہیں۔ کمیٹی نے ایرانی حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر نرگس محمدی کے ٹھکانے کی وضاحت کریں، اس کی حفاظت اور وقار کو یقینی بنائے اور اسے بغیر کسی شرط کے رہا کرے۔
دار نیوز کے مطابق نرگس محمدی ایک سماجی و فکری تقریب میں شرکت کے لیے مشہد میں موجود تھیں، جہاں سادہ لباس میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں حراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے فوری بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، جبکہ حکام کی جانب سے تاحال گرفتاری کی باضابطہ وجہ بیان نہیں کی گئی ہے۔
2024 میں ہوئی تھی عاضی رہائی:
خیال رہے کہ 2023کا نوبل امن انعام ایران میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو دیا گیا تھا۔ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی نرگس محمدی ایران میں حکومت کے خلاف ایک تحریک بن چکی ہے۔
دسمبر 2024ء میں نرگس محمدی کو طبی وجوہات کی بنیاد پر ایران کی جیل سے عارضی رہائی دی گئی تھی۔ وہ اس سے قبل خواتین کے حقوق، اظہارِ رائے کی آزادی اور سزائے موت کے خلاف آواز بلند کرنے پر طویل عرصے تک قید کاٹ چکی ہیں۔ ان کی سرگرمیوں کو ایرانی حکومت کی جانب سے بارہا ریاست مخالف قرار دیا جاتا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور مغربی ممالک نے نرگس محمدی کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا امکان ظاہر کیا ہے، جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کی عارضی رہائی ختم کر کے دوبارہ طویل قید میں بھیجا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی عدالت نے 4 دسمبر 2024 کو ان کی سزا کو معطل کرتے ہوئے انہیں تقریباً 3 ہفتوں (21 دن) کے لیے طبی وجوہات کی بنیاد پر عارضی رہائی دی۔ یہ رہائی ان کے جسمانی حالات (سرجری اور معائنے) کے لیے دی گئی تھی۔ ان کے اہل خانہ اور حمایتی گروہوں نے اس عارضی رہائی کو ناکافی قرار دیا اور ان کی بلاشرط اور مستقل رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ مستقل رہائی نہیں تھی۔
باغیانہ رویہ نے اسے 13 بار جیل میں ڈالا:
تاہم، یہ جدوجہد بھاری قیمت پر آئی۔ نرگس محمدی کو 13 مرتبہ گرفتار کیا گیا اور انہیں مجموعی طور پر 31 سال قید اور 154 کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔ اکتوبر 2023 میں جب انہیں امن کا نوبل انعام حاصل کرنے کا اعلان کیا گیا تو وہ تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں قید تھیں۔
جیل میں رہتے ہوئے بھی نرگس محمدی ایرانی حکومت کے خلاف بڑی تحریکوں کی قیادت کرتی رہیں۔ وہ 2022 کے موسم سرما میں پھوٹنے والے وسیع پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں سب سے آگے تھیں۔ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب ایک خاتون مہسا زینہ امینی کو اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر بدسلوکی کا نشانہ بنایا اور بعد میں اس کی موت ہو گئی۔ اس کا مبینہ جرم یہ تھا کہ اس نے اپنے بالوں کو ٹھیک سے نہیں ڈھانپا تھا۔