• News
  • »
  • سیاست
  • »
  • ووٹ چوری معاملے پراپوزیشن پارٹیوں ایم پیز کامارچ۔ رہل گاندھی نے کہا یہ سیاسی نہیں۔ آئین بچانے کی ہے لڑائی

ووٹ چوری معاملے پراپوزیشن پارٹیوں ایم پیز کامارچ۔ رہل گاندھی نے کہا یہ سیاسی نہیں۔ آئین بچانے کی ہے لڑائی

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Aug 11, 2025 IST     

image
 ووٹ چوری معاملے پراپوزیشن پارٹیوں کے الیکشن کمیشن پرناراض گی بڑھتی جا رہی ہے۔ پیراپوزیشن پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاوس سے الیکشن کمیشن کےدفتر تک مارچ نکالا۔ مارچ میں شامل  کئی  اراکین پارلیمنٹ کو پولیس نے حراست میں لےلیاہے۔ حراست  میں لئے گئے لیڈروں میں  کانگریس لیڈر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی  اور دیگر شامل ہیں۔ دہلی پولیس کے ذریعہ سبھی کو حراست میں لے کر انھیں پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔  راہل گاندھی سمیت سبھی اراکین پارلیمنٹ کو دہلی پولیس نے چھوڑ دیا ہے۔
 
 لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈرراہل پارلیمنٹ ہاوس سے نرواچن سدن میں ای سی آئی دفتر تک احتجاجی مارچ کی قیادت کررہے تھے۔ جب وہ پارلیمنٹ ہاؤس سے آگے بڑھے تو پولیس نے انہیں روک دیا جنہوں نے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔ جب کئی لیڈران کو پولیس نے بس میں بٹھایا تو اچانک ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا بیہوش ہو گئیں۔انھیں سڑک پر لٹا کر ساتھی لیڈران نے پانی کے چھینٹے مارے۔ اس کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متالی باغ کو احتیاط کے ساتھ پکڑ کر راہل گاندھی کنارے لے گئے۔ بعد میں  مہوا مترا کی حالت بہتر ہوئی۔ جب کہ ٹی ایم سی کے مہوا موئترا اور سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو سمیت کچھ ممبران پارلیمنٹ کو رکاوٹوں پر چڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ ملکارجن کھرگے سمیت دیگر نے اس مقام پر دھرنا احتجاج شروع کیا۔
 
 
 
 
حراست میں لیے جانے کے دوران راہل گاندھی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ وہ (الیکشن کمیشن) بول نہیں سکتے۔ سچائی ملک کے سامنے ہے۔ یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے۔ یہ آئین بچانے کی لڑائی ہے۔ یہ لڑائی ایک شخص-ایک ووٹ کی ہے۔ ہم ایک صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔‘‘ پرینکا گاندھی نے حکومت کے رویہ پر اپنی سخت ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ حکومت بزدل ہے۔
 
 راہل گاندھی نے صحافیوں سے کہا کہ ان کی جدوجہد سیاست کے لیے نہیں ہے بلکہ آئین کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقائق پورے ملک کے سامنے ہیں۔پارلیمنٹ ا سٹریٹ پر پی ٹی آئی کی عمارت پر بعض ارکان پارلیمنٹ نے دھرنا دیا۔ انہیں الیکشن کمیشن کے دفتر سے ایک کلومیٹر دور روکا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بہار کی ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کی مخالفت کی۔ اپوزیشن جماعتیں ایس آئی آر کو روکنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ آج پولیس نے ٹرانسپورٹ بھون میں کچھ ایم پیز کو حراست میں لے لیا۔ اپوزیشن ارکان نے سفید ٹوپیاں پہن رکھی تھیں جن پر SIR اور ووٹ چوری کے الفاظ لکھے تھے۔ انہوں نے SIR کے خلاف پلے کارڈز اور بینرز آویزاں کئے۔
 
 
دہلی پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے 30 رہنماؤں کو آنے کی اجازت تھی، لیکن دروازے پر بڑی تعداد میں رہنما پہنچ گئے۔ اس کی وجہ سے نظام بگڑنے کا اندیشہ تھا۔ اسی وجہ سے اراکین پارلیمنٹ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن پارٹی چاہے تو اب بھی 30 اراکین پارلیمنٹ کو آرام سے الیکشن کمیشن کے دفتر لے جایا جا سکتا ہے۔کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ اگر حکومت ہمیں الیکشن کمیشن دفتر تک پہنچنے نہین دیتی ہے تو ہمیں سمجھ نہیں آتا، اسے کس بات کا خوف ہے۔ اس مارچ میں سبھی اراکین پارلیمنٹ تھے، ہم پُرامن طریقے سے مارچ نکال رہے تھے۔ ہم چاہتے تھے کہ الیکشن کمیشن سبھی اراکین پارلیمنٹ کو بلاتا، ہم میٹنگ کرتے اور اپنا اپنا موقف پیش کرتے لیکن الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ صرف 30 رکن آئیں، ایسا کیسے ممکن ہے۔
 
ریلی میں ٹی آر بالو، سنجے راوت، ڈیرک اوبرائن، پرینکا گاندھی، اکھلیش یادو اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔ ٹی ایم سی کے ممبران پارلیمنٹ مہوا موئترا، سشمیتا دیو، سنجنا جاٹاو اور جیوتھیمانی ٹرانسپورٹ بھون کی رکاوٹوں پر چڑھ گئے۔ ارکان پارلیمنٹ نے بہار میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے عمل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بینرز پر لکھا کہ سر پلس ووٹ چوری جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ اپوزیشن نے الیکشن کمیشن اور حکومت پر ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کے لیے ملی بھگت کا الزام لگایا ہے۔کھلیش یادو بیریکیڈنگ سے پھاندتے ہوئے بھی دکھے۔