سپریم کورٹ میں پیر کو سیاسی رہنماؤں کے مجرمانہ ہونے سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی گئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 543 لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ میں سے 251 کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے 170 ایم پیز ایسے سنگین جرائم کے ملزم ہیں جن کی سزا 5 سال یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔'نوبھارت ٹائمس نیوز پورٹل کےمطابق' یہ رپورٹ مختلف ہائی کورٹس سے موصول ہونے والے ڈیٹا پر مبنی ہے۔ اسے جسٹس دیپانکر دتا اور منموہن کی بنچ کے سامنے امیکس کیوری اور سینئر ایڈوکیٹ وجے ہنساریا نے پیش کیا۔
چونکا دینے والے اعدادوشمار!
83 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں چونکا دینے والے اعداد و شمار سامنے آئےہیں ۔ رپورٹ کے مطابق کیرالہ کے 20 میں سے 19 ایم پیز (95فیصد) کے خلاف مجرمانہ کیس درج ہیں۔ ان ارکان اسمبلی میں سے 11 کے خلاف سنگین مقدمات درج ہیں۔ تلنگانہ کے 17 میں سے 14 ممبران پارلیمنٹ (82فیصد)، اڈیشہ کے 21 میں سے 16 ایم پیز (76فیصد)، جھارکھنڈ کے 14 میں سے 10 ایم پیز (71فیصد) اور تمل ناڈو کے 39 ایم پیز میں سے 26 (67فیصد) کے خلاف مجرمانہ کیس درج ہیں۔ یہاں تک کہ اتر پردیش، مہاراشٹر، مغربی بنگال، بہار، کرناٹک اور آندھرا پردیش جیسی بڑی ریاستوں میں بھی تقریباً 50فیصد ممبران پارلیمنٹ مجرمانہ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔اسکے علاوہ ہریانہ(10 ایم پی میں سے ) اور چھتیس گڑھ (11 ایم پی میں سے ) کےصرف ایک ایک ایم پی کے خلاف مجرمانہ کیس درج ہیں۔ وہیں پنجاب میں 13 میں سے 2 ایم پی، آسام میں 14 میں سے 3، دہلی کے 7 میں سے 3، راجستھان میں 25 میں سے 4، گجرات کے 25 میں سے 5 اور مدھیہ پردیش کے 29 میں سے 9 ایم پیز کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔
خصوصی بنچ کی تشکیل :
سینئر ایڈوکیٹ وجے ہنساریا نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے 2023 میں تمام ہائی کورٹس کو ہدایت دی تھی کہ وہ موجودہ اور سابق قانون سازوں کے خلاف زیر التواء فوجداری مقدمات کی سماعت کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی بنچ تشکیل دیں۔ لیکن کئی ریاستوں نے ابھی تک یہ نہیں کیاہے۔ اس کی وجہ سے، کچھ ریاستوں میں، اس طرح کے مقدمات کی سماعت دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے زیر التوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یکم جنوری تک موجودہ یا سابق ایم ایل ایز کے خلاف 4,732 فوجداری مقدمات زیر التوا تھے۔
اتر پردیش میں سب سے زیادہ زیر التواء ہیں کیس :
اتر پردیش میں سب سے زیادہ 1,171 زیر التواء کیس ہیں۔ اوڈیشہ میں 457، بہار میں 448، مہاراشٹر میں 442، مدھیہ پردیش میں 326، کیرالہ میں 315، تلنگانہ میں 313، کرناٹک میں 255، تمل ناڈو میں 220، جھارکھنڈ میں 133 اور دہلی میں 124 معاملے زیر التوا ہیں۔ ان 4,732 مقدمات میں سے 863 مقدمات سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کے لیے درج کیے گئے ہیں۔ یہ خاص طور پر ہماچل پردیش (307)، بہار (175)، تلنگانہ (112) اور مہاراشٹرا (96) میں دیکھا گیا ہے۔ دہلی میں ایسے صرف چار معاملے درج ہوئے ہیں۔