جموں وکشمیر میں 5 اراکین اسمبلی کو نامزد کیے جانے کے مرکزی حکومت کے فیصلہ پرایک سیاسی ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ واضح رہےکہ وزارت داخلہ نے جموں وکشمیرہائی کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کی مدد اور صلاح کے بغیر بھی جموں و کشمیر اسمبلی میں 5 اراکین کو نامزد کرسکتے ہیں۔ رپورٹ کےمطابق وزارت داخلہ کے ذریعہ عدالت میں دیے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ نامزدگی جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہے۔‘‘ اس معاملے پرسابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نےمرکز پرشدید تنقید کی۔ واضح ہو کہ 5 اراکین اسمبلی کی تقرری کے فیصلہ کو کانگریس لیڈر رویندر کمار شرما نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، جس پر 14 اگست کو سماعت ہوگی۔
جمہوری اصول کی کھلی خلاف ورزی
محبوبہ مفتی نے پیر کو کہا کہ ’’انتخاب کرانے کے بعد جموں و کشمیر میں 5 اراکین اسمبلی کو نامزد کرنے کا فیصلہ جمہوری اصول کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں کہیں اور مرکزی حکومت عوام کے مینڈیٹ کو درکنار کر اراکین اسمبلی کو من مانے طور سے منتخب نہیں کرتی ہے۔ طویل عرصے سے نبرد آزما واحد مسلم اکثریتی علاقے میں یہ قدم حکمرانی سے زیادہ کنٹرول جیسا محسوس ہوتا ہے۔
جمہوریت کے تصور پر ایک اور بڑا حملہ
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’ریاست کی غیرقانونی تقسیم، متعصبانہ حد بندی اور امتیازی سیٹ ریزرویشن کے بعد یہ نامزدگی جموں و کشمیر میں جمہوریت کے تصور پر ایک اور بڑا حملہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ ایوان میں نمائندگی عوام کے ووٹ سے حاصل ہونی چاہیے نہ کہ مرکز کے حکم سے۔ اسے ایک عام رواج بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘ محبوبہ مفتی نے یہ بھی کہا کہ ’’امید ہے عمر عبداللہ کی حکومت اس غیر جمہوری مثال کو چیلنج دینے کے لیے آگے آئے گی، کیونکہ ابھی کی خاموشی مستقبل میں رضامندی کے مترادف ہوگی۔‘‘
GOIs decision to nominate 5 MLAs in J&K after holding elections is a blatant subversion of democratic principles. Nowhere else in the country does the Centre handpick legislators to override the public mandate. In India’s only Muslim-majority region, long marred by conflict, this…
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 11, 2025
مرکز کےفیصلہ کی مخالفت میں پی ڈی پی حکومت کےساتھ
ادھر پی ڈی پی کے ترجمان موہت بھان نے منصف ٹی وی سے ایک خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس مرکزی حکومت کے اُس فیصلے کی مخالفت کرتی ہے، جس کے تحت پانچ اراکینِ اسمبلی کو نامزد کیا گیا ہے، تو پی ڈی پی اس معاملے میں بلا جھجک این سی کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔موہت بھان نے کہا کہ نامزدگی کا یہ فیصلہ جمہوری اقدار اور عوامی مینڈیٹ کے منافی ہے، اور اس طرح کے اقدامات عوام کے حقِ نمائندگی پر براہِ راست اثر ڈالتے ہیں۔