پاکستان نے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوان پرنم کمارشا کو واپس کردیا ہے جو ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی کے دوران غلطی سے سرحد پار کرگئے تھے۔پاک فوج نے سپاہی کو 20 دن تک حراست میں رکھنے کے بعد واہگہ بارڈر سے واپس بھیج دیا ہے۔پنجاب میں گشت کے دوران پرنم کمارغلطی سے پاکستان کی سرحد پار کر گئے،جہاں پاکستانی رینجرز نے انہیں حراست میں لے لیا۔اب پاکستانی فوج نے بی ایس ایف کانسٹیبل کو اٹاری واہگہ بارڈر کے راستے واپس بھیج دیا ہے۔
بی ایس ایف نے بیان میں کیا کہا؟
بی ایس ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ کانسٹیبل پرنم کمار شا کو بی ایس ایف نے آج صبح 10:30 بجے اٹاری-واہگہ بارڈر پر پاکستان سے وطن واپس لایا گیا۔ کانسٹیبل شا 23 اپریل کو صبح تقریباً 11:50 بجے فیروز پور سیکٹر میں آپریشنل ڈیوٹی کے دوران نادانستہ طور پر پاکستانی حدود میں داخل ہو گئے تھے ۔جہاں اسے پاک رینجرز نے حراست میں لے لیا۔ کانسٹیبل کی واپسی پاکستانی رینجرز کے ساتھ باقاعدہ فلیگ میٹنگز اور دیگر مواصلات کے ذریعے ممکن ہوئی۔
کانسٹیبل پرنم کمار شاذ پاکستان کیسے گئے؟
بی ایس ایف کی 182ویں بٹالین میں تعینات کانسٹیبل شا کو 23 اپریل کو پنجاب کے فیروز پور میں بین الاقوامی سرحد کے قریب ایک اور جوان کے ساتھ تعینات کیا گیا تھا۔انکی ذمہ داری باڑ کے قریب فصلوں کی کٹائی کرنے والے کسانوں کی نگرانی اور حفاظت کرنا تھا۔ تبھی وہ دوپہر کو ایک درخت کے سائے میں آرام کرنے کے لیے آگے آیا اور غلطی سے پاکستانی سرحد میں داخل ہوگیا۔پھر وہاں تعینات پاکستانی رینجرز نے اسے گرفتار کر لیا۔یہ واقعہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے اگلے ہی دن سامنے آیا ۔ اس کے بعد 7 مئی کو بھارت نے 'آپریشن سندور' کے تحت دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر قطعی کارروائی کی، جس کے جواب میں پاکستان نے بھی حملہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ اس ماحول میں پورن کمار کے گھر والوں کی پریشانیاں مزید گہری ہو گئیں۔