سخت سردی اور منجمد درجہ حرارت کے باوجود بڈگام اورنگروٹا میں منگال کو ضمنی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل پُرجوش انداز میں مکمل ہوا ۔ متعدد پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ووٹروں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں، جن میں نوجوانوں اور پہلی بار ووٹ دینے والوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پولنگ کا عمل صبح 7 بجے شروع ہوا اور سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان شام 6 بجے تک بلا رکاوٹ جاری رہا۔ نگروٹا میں جملہ 74.61 فیصد جبکہ بڈگام میں 49.89 فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔ نتائج کا اعلان 14 نومبر کو ہوگا۔
17 امیدواروں کی قسمت پر لگا تالا
بڈگام میں 17 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو گیا ۔ بڈگام سے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں اس نشست سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ منتخب ہوئے تھے لیکن انہوں نے اس کے ساتھ گاندربل کی سیٹ بھی جیت لی تھی۔ دوسیٹ پر کامیابی کےبعد انھیں ایک سیٹ چھوڑنا تھا۔ عمر عبداللہ نے گاندربل حلقے کو برقرار رکھا اور بڈگام سے مستعفی ہوگئے۔ گاندربل عمر عبداللہ کا پشتنی حلقہ ہے، یہاں سے ان کے والد فاروق عبداللہ اور دادا شیخ محمد عبداللہ بھی منتخب ہوئے تھے جب کہ عمرعبداللہ نے بھی اس حلقے سے پہلے بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
10امیدواروں کا مقدرای وی ایم میں قید
نگروٹہ میں 10 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہو گی ۔ نگروٹہ سیٹ گذشتہ سال بی جے پی لیڈر دیویندر سنگھ رانا کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کی بیٹی دیویانی رانا کو وہاں کھڑا کیا ہے۔بڈگام کے انتخاب کو حکمران نیشنل کانفرنس کے لیے ایک اہم امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اپوزیشن جماعتیں اس پر انتخابی منشور پر عملدرآمد میں ناکام ہونے کا الزام لگاتی ہیں۔
الیکشن کےلئے بھاری تعداد میں جموں و کشمیر پولیس اور مرکزی نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں تاکہ پولنگ کو پرامن طریقے سے انجام دیا جا سکے۔
بہار اسمبلی الیکشن کےساتھ ساتھ ملک میں جموں وکشمیرسمیت دیگر ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں ضمنی انتخابات کےلئے پولنگ جاری ہے۔ جموں وکشمیر کے بڈگام اور نگروٹہ اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ ہو ئی ہے۔نگروٹہ میں 97,893 ووٹرز ہیں جب کہ بڈگام میں 1,26,025 ووٹرز ہیں۔ مجموعی طور پر دونوں حلقوں میں 2.2 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل رہے۔a