پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا نے عالمی یومِ آبادی کے موقع پر ایک اہم بیان جاری کیا ہے ۔۔ادارے کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی آبادی ایک بحران نہیں بلکہ ایک موقع ہے۔ اور اس مسئلے یعنی زیادہ آبادی کو محض اعداد و شمار کے بجائے انصاف، برابری، اور انسانی صلاحیت میں سرمایہ کاری کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔۔اپنے بیان میں غیر سرکاری تنظیم نے کہا کہ ہمیں آبادی یا فرٹی لیٹی ریٹ میں کمی جیسے خدشات پر مبنی بحثوں سے نکل کر ایسے پالیسی اقدامات کی جانب بڑھنا ہوگا جو خواتین، نوجوانوں اور معمر افراد کی عزت، حقوق اور مواقع پر مبنی ہوں۔۔پاپولیشن فاؤنڈیشن کے مطابق ہندوستان کی کل فرٹی لیٹی ریٹ گھٹ چکی ہے اور ملک کی 22 میں سے صرف 3 ریاستوں میں فرٹی لیٹی زیادہ ہے۔۔ہندوستان آج دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں سب سے نوجوان ملک ہے، ملک کی دو تہائی آبادی ورکنگ ایج میں ہے، اور آئندہ 50 سال تک ہندوستان دنیا کی نئی ورک فورس کا 25 فیصد فراہم کرے گا۔۔کہا جارہا ہے کہ یہ آبادی ہمارا سرمایہ ہے، اور یہی آبادی ہندوستان کو وِکست بھارت 2047 کے وژن کی جانب لے جائے گی۔۔
عالمی یوم آبادی ،ورلڈ پاپولیشن ڈے کے موقع پر آندھرا پردیش میں وزیر اعلیٰ کے بیان پر سب کی نظر رہی ۔۔ریاستی حکومت نے دارالحکومت امراوتی میں واقع سکریٹریٹ کے قریب ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا، ۔۔جس میں وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ آبادی کو بوجھ کے بجائے اثاثہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کا نظم و نسق ضروری ہے، ۔۔اور آبادی پر کنٹرول کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔۔۔سب سے اہم بات یہ رہی کہ انہوں نے اپنے خطاب میں تین یا اس سے زیادہ بچوں والے والدین کو سچے دیش بھگت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی خاندان جو ملک کی افرادی قوت میں اضافہ کر رہے ہیں، انہیں عزت دینا چاہیے۔۔
اس بار یہ 16ویں اور آزادی کے بعد 8ویں مردم شماری ہوگی۔ حکومت ہند کی طرف سے کرائی جانے والی مردم شماری 16ویں اور آزادی کے بعد کی 8ویں مردم شماری ہے۔ مردم شماری گاؤں، قصبے اور وارڈ کی سطح پر بنیادی ڈیٹا کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ مردم شماری کے دوران نہ صرف آبادی کا پتہ چلتا ہے بلکہ مائیکرو لیول ڈیٹا مختلف پیرامیٹرز پر دستیاب ہوتا ہے جس میں رہائش کے حالات، سہولیات اور اثاثے، آبادی، مذہب، درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل، زبان، خواندگی اور تعلیم، اقتصادی سرگرمی، نقل مکانی اور زرخیزی شامل ہیں۔
2011 میں ملک کی آبادی کتنی تھی؟
2011 میں ہونے والی آخری مردم شماری میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر ملک کی کل آبادی 1.21 ارب تھی۔ اس میں مردوں کی تعداد 62 کروڑ سے زیادہ تھی جب کہ خواتین کی تعداد 58 کروڑ سے زیادہ تھی۔ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو 2001 سے 2011 تک آبادی میں 18 کروڑ سے زائد کا اضافہ ہوا، اگر ہم 2011 میں بچوں کے جنسی تناسب کی بات کریں تو یہ فی ہزار مردوں میں 918 خواتین تھیں۔
شرح خواندگی میں بھی اضافہ ہوا:
2011 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں Literacy کی شرح 73 فیصد تھی جس میں مردوں کی شرح خواندگی 80.9 اور خواتین کی شرح خواندگی 64.6 فیصد تھی۔ ریاستوں کی بات کریں تو کیرالہ 93.91 فیصد خواندگی کے ساتھ پہلے نمبر پر تھا۔ اس کے بعد لکشدیپ (91.8 فیصد) اور میزورم (91.3 فیصد) تھے۔
2001 میں ملک میں Literacy کی شرح کتنی تھی؟
اگر ہم 2001 کی مردم شماری کی بات کریں تو ملک میں Literacy کی شرح 64.8 فیصد تھی۔ 1991 میں یہ 51.6 فیصد اور 1981 میں 43.1 فیصد تھی۔ ایک طرح سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ملک میں شرح خواندگی ہر سال بڑھ رہی ہے۔ اب آنے والے اعداد و شمار ہی بتائیں گے کہ آنے والے وقت میں ملک کی شرح خواندگی کیا ہوگی۔