حیدرآباد کے گوشہ محل سے بی جے پی کے ایم ایل اے راجہ سنگھ نے ایم ایل سی انتخابات کیلئے پارٹی امیدواروں کے انتخاب کے عمل پر تنقید کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے اندر سیاسی طوفان برپا کردیا ہے۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب راجہ سنگھ نے بی جے پی ہائی کمان کے خط کی ایک کاپی شیئر کی جس میں این گوتم راؤ کو بلدیاتی اداروں کے ایم ایل سی امیدوار کے طور پر اعلان کیا گیا ۔ اس پیام کے ساتھ راجہ سنگھ کے سخت ریمارکس تھے۔
راجہ سنگھ نے بی جے پی کی قیادت پر الزام عائد کیا !
راجہ سنگھ کی پوسٹ جو جمعہ 4 اپریل کو وائرل ہوئی تھی، جس میں انہوں نے تلنگانہ میں نچلی سطح کے کارکنوں اور پارٹی کی مرکزی قیادت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو بے نقاب کردیا ہے۔ راجہ سنگھ نے بی جے پی کی قیادت پر الزام عائد کیا کہ وہ شرپسندوں کی حمایت کرتے ہیں اور پارٹی کے اصل کارکنوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔ گوشہ محل کے ایم ایل اے نے مزید کہاکہ آپ کا شخص میرا شخص ڈرامہ مزید کتنے سال چلے گا۔ اسکے علاوہ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیاکہ وہ دفتروں میں میز صاف کرنے والوں کو بڑے عہدے اور ٹکٹ دے رہے ہیں۔
رکن اسمبلی نے کسی ایک پارلیمانی حلقے پر پارٹی کی تنگ توجہ پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھاکہ کیا آپ کو دوسرے حلقوں کے لیڈر یا کارکن نظر نہیں آتے۔ واضح رہے کہ حیدرآباد بلدی کوٹہ کے تحت ہونے والے ایم ایل سی انتخابات کیلئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی کل آخری تاریخ تھی۔ آخری دن ایم آئی ایم کے ریاض الحسن آفندی اور بی جے پی امیداور نے پرچہ نامزدگی داخل کئے جبکہ بی آر ایس اور کانگریس نے خود کو انتخابات سے دور رکھا ہے۔
گچی باولی 400 ایکڑا راضی تنازعہ پر بی جے پی کا حملہ:
بی جے پی لیڈر تاجندر بگا نے تلنگانہ کانچہ گچی باؤلی کی 400 ایکڑ اراضی کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کے مقصد سے قومی دارالحکومت نئی دہلی کے پٹیل چوک۔ لی میرڈیئن۔ منڈی ہاوس اور دیگر علاقوں میں پوسٹر لگائے ۔ بی جے پی نے الزام عائد کیاکہ حکومت حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے تحت آنے والی 400 ایکڑ جنگلاتی اراضی پر قبضہ کرنے اور اسے فروخت کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا۔ تلنگانہ کی اپوزیشن جماعتیں بی آر ایس اور بی جے پی اس سلسلہ میں مسلسل حکومت کو نشانہ بنارہی ہے۔ اس وقت یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے۔ ملک کلی اعلیٰ عدالت نے تازہ حکم تک یہاں جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔