Wednesday, June 04, 2025 | 08, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • عصمت دری معاملہ،پٹنہ کے سرکاری اسپتال میں نابالغ کی موت، راہل گاندھی نے اٹھائے سوال

عصمت دری معاملہ،پٹنہ کے سرکاری اسپتال میں نابالغ کی موت، راہل گاندھی نے اٹھائے سوال

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jun 02, 2025 IST     

image
بہار سے ایک انتہائی دردناک اور انسانیت کو شرمسار کر دینے والی خبر سامنے  آئی ہے۔ عصمت دری  کی شکار ہوئی ایک نابالغ بچی  کو  پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال (PMCH) کے باہرگھنٹوں  تک ایمبولینس میں انتظار کرا یا گیا۔ کافی کوشش کے بعد متاثرہ کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ لیکن چوٹ اتنی شدید  تھی کہ اگلی صبح نابالغ  بچی کی موت ہوگئی۔
 

متاثرہ کے چچا کا دردناک بیان:

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، لڑکی کے چچا نے بتایا، جب ہم ہفتے کو ایک اور اسپتال سے PMCH پہنچے تو ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے عملے نے کہا کہ جگہ نہیں ہے، انہوں نے ہمیں کئی وارڈوں میں گھومایا، لیکن ہمیں کہیں جگہ نہیں ملی، آخر کار ہمیں شعبہ اطفال میں بھیج دیا گیا، بیٹی گھنٹوں ایمبولینس میں انتظار کرتی رہی، پولیٹیکل لیڈروں کی مداخلت کے بعد  اسے شام میں قریب 5 بجے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔لیکن  بدقسمتی سے، اتوار کی صبح اس کی موت ہوگئی۔
 

اسپتال انتظامیہ نے الزامات کو مسترد کر دیا:

پٹنہ میڈیکل کالج کے حکام نے اس معاملے میں لگائے گئے تمام الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی انہیں اس واقعہ کی اطلاع ملی ،انہوں نے فوری کارروائی کی اور لڑکی کا علاج شروع کر دیا۔
 

کانگریس کا احتجاج:

جب لڑکی ایمبولینس میں انتظار کر رہی تھی، بہار کانگریس کے صدر راجیش رام کی قیادت میں درجنوں کارکنان PMCH پہنچے اور اس لاپرواہی کے خلاف احتجاج کیا۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا، مظفر پور میں ایک نابالغ دلت لڑکی کے ساتھ ظلم اور اس کے علاج میں لاپرواہی انتہائی شرمناک ہے، اگر اسے بروقت علاج مل جاتا تو اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ لیکن ڈبل انجن والی حکومت نہ صرف سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی، بلکہ جان بچانے میں بھی لاپرواہی ثابت ہوئی۔ ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ متاثرہ کے اہل خاندان کو انصاف نہیں مل جاتا۔
 

اسپتال انتظامیہ نے کیا کہا؟

پی ایم سی ایچ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اندرا شیکھر ٹھاکر نے کہا، اسپتال انتظامیہ کی طرف سے کوئی لاپرواہی نہیں  کی گئی۔ لڑکی کو ہفتہ کی دوپہر 1 بج کر 23 منٹ پر مظفر پور سے ایمبولینس کے ذریعے لایا گیا تھا۔ اطلاع ملتے ہی اس کا علاج شروع کر دیا گیا ۔ ای این ٹی ڈیپارٹمنٹ میں ابتدائی ٹیسٹ کرائے گئے تھے، لیکن زخم سنگین تھے، اس لیے اسے جی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا۔
 
ڈاکٹر ٹھاکر نے مزید کہا، میں چھٹی پر تھا، لیکن سپرنٹنڈنٹ کو فوری طور پر اطلاع دی گئی۔ کانگریس کارکنان کے پہنچتے ہی اسپتال کے باہر ایک ہجوم جمع ہوگیا۔ ڈاکٹروں نے ایڈوانس لائف سپورٹ کے ساتھ ایمبولینس میں لڑکی کا ابتدائی معائنہ کیا، گردن، سینے اور جسم کے دیگر حصوں پر شدید چوٹیں تھیں، اور جنسی زیادتی کا معاملہ بھی تھا، اس لیے 3:43 بجے تک فیصلہ لیا گیا کہ اسے  گائناکالوجی ڈیپارٹمنٹ،میں ایڈمٹ کیا جائے،کیونکہ ENT ڈیپارٹمنٹ میں ICU کی سہولیات نہیں ہیں۔
 
ڈاکٹر ٹھاکر نے کہا، یہ الزامات کہ پی ایم سی ایچ نے لڑکی کو چار یا نو گھنٹے تک نظر انداز کیا، بالکل بے بنیاد ہیں۔ جیسے ہی ہمیں اس کا علم ہوا، ہم نے اس کے علاج کی ہر ممکن کوشش کی۔ ڈاکٹروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود، اتوار کی صبح تقریباً 8:15 بجے وہ جان کی بازی ہار گئی۔
 

پولیس کی تفتیش اور ملزم کی گرفتاری:

پولیس نے بتایا کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ 26 مئی کو پیش آیا،بچی کے ساتھ عصمت دری کی گئی۔ملزم روہت کمار ساہنی (30) نے لڑکی کو لالچ دے کر اس کے گھر سے "کرکرے اور چاکلیٹ" دے کر باہر  لے گیا۔اور پھر  تالاب کے قریب ایک ویران جگہ پر اس کی عصمت دری کی۔ اس کے بعد اس پر چاقو سے حملہ کرکے اس کی گردن کاٹ دی۔ لڑکی شام 7 بجے کے قریب تالاب کے قریب بے ہوش پائی گئی۔ ملزم کو اسی رات گرفتار کر لیا گیا۔