امریکی پابندیوں اور بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی جوہری صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے نیوکلیئر طاقت والے کروز میزائیل کے کامیاب تجربہ کا اعلان کیا۔ اس اقدام کو براہ راست اس پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ،جہاں روس نے کہا تھا کہ وہ کسی کے دباؤ میں آنے والا نہیں ہے اور کسی کے سامنے جھکے گا نہیں۔یا درہے کہ حالیہ کئی ماہ سے امریکی صدر روس پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،جسکے تحت انہوں نے کئی بار ہندوستان کو لیکر بھی دعوی کیا کہ ،ہندوستان روس سے تیل کی خریداری نہیں کرے گا،جسکا ہندوستان نے بھی جواب دیا کہ،ہندوستان کسی کے دباؤ میں آکر تجارتی فیصلہ نہیں کرتا۔
روسی صدر نے یوکرین کو کیا خبردار!
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے روس کی تیل کی صنعت پر نئی پابندیاں عائد کرنے اور فوری جنگ بندی کے مطالبے کے بعدپوتن نے اپنی جوہری مشقوں کے ذریعے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ماسکو یوکرین کے بارے میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ پوتن نے کہا کہ یوکرین کو چاہیے کہ وہ ان چار خطوں سے اپنی فوجیں نکال لے جن پر روس نے 2022 میں غیر قانونی طور پر قبضہ کیا تھا اور ناٹو میں شمولیت کی کوششیں ترک کر دیں۔
دنیا کا پہلا جوہری طاقت سے چلنے والا میزائیل :
روس کا دعویٰ ہے کہ یہ میزائیل دنیا کا پہلا جوہری طاقت سے چلنے والا میزائیل ہے جو دو دن تک مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دشمن کو کسی بھی سمت سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ روسی فوج کے سربراہ جنرل ویلری گیراسیموف نے بتایا کہ میزائل نے 14000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور 21 اکتوبر کو آزمائشی پرواز کے دوران 15 گھنٹے تک پرواز کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ میزائل دشمن کے میزائل اور فضائی دفاعی نظام کو آسانی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پوتن کا ٹرمپ کے لیے سخت پیغام:
بتا دیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس پر نئی پابندیوں کے اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد، پوتن نے روس کے پورے جوہری ٹرائیڈ (زمین، سمندری، اور ہوائی جہاز سے لانچ کیے جانے والے ہتھیاروں) پر مشتمل جوہری مشقوں کی نگرانی کی۔ پوتن نے کہا کہ کسی بھی عزت دار ملک کو دباؤ میں آکر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ روس دھمکیوں یا پابندیوں سے نہیں ڈرے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یوکرین نے مغربی ہتھیاروں سے روس کے اندر گہرائی تک حملہ کیا تو اس کا ردعمل شدید اور چونکا دینے والا ہو گا۔
روس کو میزائل تجربات کے بجائے جنگ ختم کرنی چاہیے:ٹرمپ
ٹرمپ نے روس کو میزائل تجربات پر کہا کہ جنگ ایک ہفتے میں ختم ہو جانی چاہیے تھی لیکن اب یہ چوتھے سال میں ہے۔ روس میزائل تجربات کرنے کی بجائے اسے ختم کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کی سب سے طاقتور ایٹمی آبدوز ہے جو روسی ساحل پر کھڑی ہے، اس لیے کچھ بھی ثابت کرنے کے لیے 8000 میل دور جانے کی ضرورت نہیں۔