سعودی عرب کے 'سلیپنگ پرنس' 20 سال کومہ میں رہنے کے بعد اب انتقال کر گئے ہیں۔گزشتہ روز 19 جولائی کو وہ کوما میں ہی انتقال کر گئے۔ شہزادے کا نام الولید بن خالد بن طلال آل سعود تھا جو 15 سال کی عمر سے کومہ میں تھے اور اب 36 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔آپ کو بتاتے چلیں کہ شہزادہ الولید سعودی شاہی خاندان کے شہزادہ خالد بن طلال کے بیٹے اور ارب پتی شہزادہ طلال بن الولید کے بھتیجے تھے۔ شہزادے کی موت پر دنیا بھر سے لوگ غم کا اظہارکر رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ کی نمازِ جنازہ آج عصر کی نماز کے بعد امام ترکی بن عبداللہ مسجد، ریاض میں ادا کی جائے گی۔
شہزادہ کے ساتھ کیا ہوا تھا؟
شہزادہ خالد بن طلال نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ ان کے بیٹے شہزادہ الولید کا 2005 میں حادثہ ہوا تھا۔اس وقت شہزادے کی عمر 15 سال تھی اور وہ رائل ملٹری اکیڈمی میں زیر تعلیم تھے۔ کار حادثے میں شہزادے کے سر پر چوٹ آئی اور وہ کوما میں چلا گیا۔ شہزادے کے علاج کے لیے امریکہ اور سپین سے ڈاکٹروں کو بلایا گیا لیکن شہزادے کو ہوش نہیں آیا۔ کبھی شہزادے کی انگلیاں ہلتی ہوئی نظر آتی تھیں۔ جسم میں حرکت بھی تھی لیکن شہزادہ ٹھیک نہ ہوا۔
شہزادہ گزشتہ 20 سال سے وینٹی لیٹر پر تھا:
والد نے بتایا کہ شہزادہ گزشتہ 20 سال سے وینٹی لیٹر پر تھا۔ انہیں ریاض کے کنگ عبدالعزیز میڈیکل ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ڈاکٹر زاور نرسیں ان کے لیے24 گھنٹے موجود رہتے تھے۔ ڈاکٹروں نے اہل خانہ سے وینٹی لیٹر ہٹانے کی اپیل کی تھی تاہم اہل خانہ نے شہزادے کے ہوش میں آنے کی امید نہیں چھوڑی تھی۔طبی نگرانی کے دوران چند موقعوں پرہلکی پھلکی حرکت کے لمحات نے امید ضرور پیدا کی تھی۔نیوز 18 اردو کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں ایک ویڈیو کلپ نے آن لائن خاصی توجہ حاصل کی، جس میں وہ سلام کے جواب میں اپنا ہاتھ اٹھاتے نظر آئے تھے۔ تاہم، وہ کبھی مکمل ہوش میں نہ آ سکے اور ان کی حالت مسلسل نازک رہی۔ان تمام حالات میں ان کے والد ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہے۔تاہم اب شہزادہ اس دار فانی کو وداع کہتے ہوئے دار بقا کی طرف کوچ کر گئے ہیں۔ شہزادہ کی نمازِ جنازہ آج عصر کی نماز کے بعد امام ترکی بن عبداللہ مسجد، ریاض میں ادا کی جائے گی۔