• News
  • »
  • قومی
  • »
  • راہل گاندھی کے خلاف لکھنؤ کی عدالت میں جاری کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی

راہل گاندھی کے خلاف لکھنؤ کی عدالت میں جاری کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Aug 04, 2025 IST     

image
سپریم کورٹ نے فوج کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کیس میں راہل گاندھی کے خلاف لکھنؤ کی عدالت میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔  عدالت نے شکایت کنندہ اور یوپی حکومت کو کیس کو خارج کرنے کے مطالبے پر نوٹس بھیجا۔
 
سال 2022 میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہول نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستانی فوجیوں کو چینی فوجی مار رہے ہیں۔ اس سلسلے میں لکھنؤ کے ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
 
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 'آپ اپوزیشن لیڈر ہیں۔ پارلیمنٹ میں سوال اٹھانے کی بجائے سوشل میڈیا پر کیوں بولے؟ آپ کیسے جانتے ہیں کہ چین نے 2000 کلومیٹر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے؟ جب سرحد پر کشیدگی کی صورتحال ہو تو کوئی سچا ہندوستانی ایسی بات نہیں کہے گا۔
 
جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس آگسٹن جارج مسیح کی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ سوال اٹھانے تھے تو پارلیمنٹ میں بحث کرنی چاہیے تھی، سوشل میڈیا پر لکھنے کی کیا ضرورت تھی۔ عدالت نے راہل گاندھی سے کہا کہ اگر انہیں اظہار رائے کی آزادی کا حق ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ کچھ بھی کہیں گے۔ عدالت نے راہل گاندھی سے یہ بھی پوچھا کہ کیا انہوں نے جو تبصرہ کیا وہ کسی قابل اعتماد معلومات پر مبنی تھا۔
 
الہ آباد ہائی کورٹ نے راہل گاندھی کی عرضی کو 29 مئی کو خارج کر دیا تھا۔ راہل گاندھی نے سمن کے حکم اور شکایت کو یہ کہتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ یہ بدنیتی سے متاثر ہے۔ یہاں کی ایک عدالت میں دائر اپنی درخواست میں شکایت کنندہ ادے شنکر سریواستو نے الزام لگایا کہ دسمبر 2022 کی 'بھارت جوڑو یاترا' کے دوران گاندھی نے چین کے ساتھ سرحدی تعطل کے تناظر میں ہندوستانی فوج کے بارے میں کئی تضحیک آمیز تبصرے کیے تھے۔