آل انڈیا مسلم تھنک ٹینک ایسوسی ایشن کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں تلنگانہ مینارٹیز ریذیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنزسوسائٹی (TMREIS) میں مسلم بچوں کی دن بہ دن کم ہوتی تعداد پر تشویش کا اظہارکیا۔ اورساتھ ہی ٹمریزمیں کئی سنگین بے ضابطگیوں،امتیازی سلوک اور طلباء کی فلاح و بہبود سے متعلق تشویشناک پہلووں کو اْجاگر کیا گیا ہے۔
ٹمریز میں اصلاحی اقدامات پرزور
ایسوسی ایشن نے حکومتِ تلنگانہ کے تعاون اور TMREIS کی خدمات کی تعریف کی ہے، وہیں بے ضابطگیوں اور مسائل پر فوری اصلاحی اقدامات پر زور دیا گیا ہے تاکہ اداروں میں شفافیت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔مسائل کےحل کے لئےایسوسی ایشن نے اپنی مفت خدمات کی پیشکش کی ہے۔ تاکہ اقلیتوں خاص طور پرمسلم بچوں کے روشن مستقبل کےلئے قائم کئے گئے اداروں کا مقصد پورا ہو۔ اورمسلمان بچے ان اسکولوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
آل انڈیا مسلم تھنک ٹینک ایسوسی ایشن کی مانگ
آل انڈیا مسلم تھنک ٹینک ایسوسی ایشن نے تلنگانہ اقلیتی رہائشی تعلیمی ادارے سوسائٹی (TMREIS) کے سکریٹری کے نام میمورنڈیم جاری کیا۔ اس میمورنڈم میں تعلیمی اداروں کے اندر کئی سنگین بے ضابطگیوں، امتیازی سلوک اور طلباء کی فلاح و بہبود سے متعلق تشویشناک معاملات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ میمورنڈم میں جہاں حکومتِ تلنگانہ کے تعاون اور TMREIS کی خدمات کی تعریف کی گئی ہے، وہیں فوری اصلاحی اقدامات پر زور دیا گیا ہے تاکہ اداروں میں شفافیت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اقلیتی طلبا سے نامناسب سلوک
آل انڈیا مسلم تھنک ٹینک ایسوسی ایشن کے مطابق بعض اسکولوں میں پرنسپل اور عملہ اقلیتی طلبہ کے ساتھ جان بوجھ کر غیرمنصفانہ رویہ اختیار کر رہا ہے، جس کے باعث طلبہ مایوسی کا شکار ہو کر تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کرنے پرمجبورہیں۔ اس کے نتیجے میں ڈراپ آؤٹ کی شرح میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
داخلوں میں کمی اور آسامیوں کا غلط استعمال
ایسوسی ایشن نے بتایا گیا کہ اقلیتی طلبہ کے کم ہوتے داخلوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض بدنیت عناصر سیاسی دباؤ کے ذریعے ان آسامیوں کو غیر اقلیتی طلبہ سے پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ادارے کے قیام کے بنیادی مقصد کے خلاف ہے۔
لڑکیوں کے اسکولوں میں سکیورٹی خدشات
لڑکیوں کے رہائشی اسکولوں میں مرد عملے کی تعیناتی کو سخت تشویش کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سے لڑکیاں خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔ ماضی میں چھیڑ چھاڑ اور جنسی ہراسانی کے چند واقعات سامنے آ چکے ہیں، جنہیں دیکھتے ہوئے فوری طور پر مرد عملے کی جگہ خواتین اسٹاف کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جبری مذہبی رسومات
میمورنڈم میں انکشاف کیا گیا کہ بعض اداروں میں اقلیتی طلبہ کو ایسے مذہبی یا ثقافتی رسومات میں شرکت پر مجبور کیا جا رہا ہے جو ان کے مذہبی عقائد کےخلاف ہیں۔ اس عمل کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل ممانعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ویجیلنس کمیٹیوں کی تشکیل کی تجویز
نظام میں بہتری اور شفافیت کے لیے میمورنڈم میں ضلعی سطح پر ویجیلنس کمیٹیاں قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ان کمیٹیوں میں مخلص والدین اور سماجی تنظیموں کے نمائندے شامل ہوں جو اسکولوں کا باقاعدہ معائنہ کر کے اپنی رپورٹ پیش کریں۔
رضاکارانہ خدمات کی پیشکش
اس ضمن میں آل انڈیا مسلم تھنک ٹینک ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر انیس احمد صدیقی نے اپنی ٹیم کے ساتھ رضاکارانہ خدمات پیش کرنے کی پیشکش کی ہے۔
سکریٹری TMREIS سے اپیل
سکریٹری TMREIS ان تمام بے ضابطگیوں اور شکایات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اصلاحی اقدامات کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ تاکہ ٹمریز میں اقلیتی طلبہ کے لیے محفوظ، منصفانہ اور باوقار تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔