افریقی ملک تنزانیہ میں عام انتخابات کے بعد حالات قابو سے باہر ہو گئے ہیں۔ انتخابی نتائج کے اعلان سے پہلے ہی شروع ہونے والے احتجاج اب تشدد کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ کئی رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تشدد میں لگ بھگ 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں مبینہ طور پر ان اعداد و شمار کا تخمینہ اسپتال میں داخل ہونے اور اموات کی بنیاد پر لگا رہی ہیں۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
تنزانیہ میں بدھ کو عام انتخابات ہوئے۔ تاہم نتائج کے اعلان سے قبل ہی حکمران جماعت کے خلاف دھاندلی کے الزامات سامنے آنے لگے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ووٹ میں دھاندلی اور ان کے اہم رہنماؤں کو قید کرنے کا الزام لگایا۔ ہزاروں لوگ احتجاج میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرے تیزی سے پرتشدد ہو گئے، جس کے نتیجے میں آتشزدگی اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
حالات قابو سے باہر ہوتے ہی حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں فوج کو تعینات کر دیا ۔ انٹرنیٹ بند کر دیا گیا اور کرفیو بھی لگا دیا گیا ۔ حالیہ انتخابات میں صدر سامیہ سلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، انہوں نے دونوں اہم اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو شکست دی۔ تنزانیہ کی اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر سامیہ کے خلاف احتجاج کیوں؟
صدر سامیہ کی پارٹی تنزانیہ کی آزادی کے بعد سے اقتدار میں ہے۔ 2021 میں سابق صدر جان میگوفولی کی موت کے بعد سامیہ ملک کی پہلی خاتون صدر بن گئیں۔ شروع میں سیاسی کھلے پن کو فروغ دینے کے لیے سراہا گیا، اب وہ اختلاف رائے کو دبانے اور جمہوریت کو کمزور کرنے کے الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔ اس وقت تنزانیہ میں سامعہ کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں اور حالات بدستور کشیدہ ہیں۔
صدر سامیہ کون ہیں؟
سامیہ صولوحو حسن 27 جنوری 1960 کو سلطنتِ زنجبار میں پیدا ہوئیں،انہوں نے اپنی ثانوی تعلیم 1977 میں مکمل کی اور ایک دفتر میں کلرک کے طور پر کام شروع کیا،دوران ملازمت 1986 میں پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایڈوانس ڈپلومہ کے ساتھ گریجویشن کیا،اسی دوران 1988 میں زنجبار کی لوکل گورنمنٹ میں ترقیاتی افسر بنیں اور آگے چل کر ورلڈ فوڈ پروگرام میں پروجیکٹ منیجر بن گئیں،1990 کی دہائی میں انہیں زنجبار میں غیر سرکاری تنظیموں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپی گئی،اور 1992 اور 1994 کے درمیان معاشیات میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ حاصل کیا۔
2000 میں سامیہ حسن تنزانیہ کی ایک مقبول سیاسی پارٹی ’چھاماہ چھاماہ پِندوزی‘ المعروف سی سی ایم پارٹی کی جانب سے خصوصی نشست پر زنجبار کے ایوان نمائندگان کی رکن بنیں۔ یہاں انہیں روزگار، خواتین اور بچوں کی وزیر مقرر کیا گیا۔بعد ازاں دوران سیاسی سفر میں سامیہ؛اپنے ملک کی قیادت کرنے والی پہلی اور موجودہ دور میں دنیا کی واحد مسلم خاتون سربراہ مملکت کے عہدے پر فائز ہوئی ،یہ تنزانیہ کی چھٹی صدر ہیں،انہوں نے اس عہدے سے پہلے 2015 سے 2021 تک تنزانیہ کی نائب صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔