ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلی اے ریونت ریڈی نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سلیمہ کو مدد فراہم کریں ،در اصل سلیمہ نے خود کو آگ لگانے کی کوشش کی تھی ،تاہم انکی زندگی بچ گئی ،مگر جلنے کی وجہ سے انکا جسم زخموں سے بھرا ہوا ہے جسکی وجہ سے وہ بستر پر ہے۔سلیمہ کا تعلق سوریا پیٹ ضلع کے نوتمکل منڈل کے گنڈلا سنگارم گاؤں سے ہے۔ سلیمہ کے دو بچے ہیں، ایک بیٹا اور ایک بیٹی بیٹا کا نام سمیر جو کہ 7ویں کلاس میں زریں تعلیم ہے ۔اور بیٹی کا نام رضوانہ ہے جو کہ 5ویں کلاس میں ابھی تعلیم حاصل کر رہی ہے ۔
سلیمہ نے خود کو آگ کیوں لگائی!
میڈیا رپورٹ کے مطابق نو سال قبل سلیمہ اور انکے شوہر سید پاشا کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد سلیمہ نے غصّے میں آکر خود کو آگ لگا لی ۔ اس واقعے کے بعد سلیمہ کے اہل خانہ پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا اور پریوار والوں کو کئی پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔شدید جھلسنے کی وجہ سے سلیمہ کئی دنوں تک بستر پر پڑی رہی۔تاہم کچھ عرصے بعد اس کے شوہر نے گھر چھوڑ دیا۔
اہل خانہ کی پوری ذمہ داری سلیمہ پر۔
شوہر کے گھر چھوڑ کر جانے کے بعد اہل خانہ کی پوری ذمہ داری سلیمہ پرآ گئی۔ یہ جانتے ہوئے کے وہ اپنے جلے ہوئے زخموں سے شدید تکلیف میں مبتلا ہے ۔اپنے بچوں کے پرورش کے لئے سلیمہ تمام دکھ درد تکلیف کو برداشت کرتی رہی اور مزدوری کر تے ہوئے اپنے بچوں کو پالتی رہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ، سلیمہ کے جلے ہوئے اعضاء مزید سخت ہو گئے، جس کی وجہ سے اس کے بازو اور ٹانگیں کام کرنا چھوڑ دیں، جسکے بعد اب وہ بستر سے اٹھنے کے قابل بھی نہیں رہیں۔
عہدیداروں سے سلیمہ کو فوری طبی علاج کی ہدایت:ریونت ریڈی
چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ سلیمہ کو فوری طبی علاج، مختلف معذور زمرے کے تحت پنشن اور اندراما گھر فراہم کریں۔ چونکہ سلیمہ کھانا پکانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، اس لیے وزیر اعلیٰ نے حکام سے کہا کہ وہ اسے باقاعدگی سے کھلانے کے لیے ضروری انتظامات کریں۔سی ایم کی ہدایت پر Sri Vemula Srinivasulu نے سوریا پیٹ کے ضلع کلکٹر سے بات کی اور خاتون کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ جلنے کی وجہ سے سلیمہ کا اعصابی نظام خراب ہو گیا ہے اور وہ بستر تک محدود ہے۔ان حالات میں 10 سالہ بیٹی رضوانہ اپنی ماں سلیمہ کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ رضوانہ اپنی ماں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اسکول بھی جاتی ہے اور گھر کا پورا کام بھی کرتی ہے۔