• News
  • »
  • علاقائی
  • »
  • تلنگانہ فون ٹیپنگ معاملہ سیاست تیر۔ بنڈی سنجے پر بھڑکے، راما راؤ۔ قانونی کاروائی کی دی دھمکی

تلنگانہ فون ٹیپنگ معاملہ سیاست تیر۔ بنڈی سنجے پر بھڑکے، راما راؤ۔ قانونی کاروائی کی دی دھمکی

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Aug 08, 2025 IST     

image
مرکزی مملکتی وزیر داخلہ بنڈی سنجے کمار نے تلنگانہ کے فون ٹیپنگ معاملے میں بطور گواہ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔ واضح رہےکہ بنڈی سنجے کو ایس آئی ٹی کی جانب سے نوٹس جاری کی گئی تھی، جس پر وہ حاضر ہوئے۔ ان کی پیشی کے موقع پر بی جے پی حامی بڑی تعداد میں جمع ہونے کے خدشے کے پیش نظر پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے  تھے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے بنڈی سنجے نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاستی صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے وقت چند انٹیلی جنس افسران نے انہیں آگاہ کیا تھا کہ ان کا فون ٹیپ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف ان کا بلکہ ان کے خاندان، ملازمین ،پارٹی لیڈروں  کے بھی فون ٹیپ  کئے گئے۔ ان کےافراد خاندان کا بھی پیچھا کیا گیا۔ اور اس وقت کے ڈی جی پی اور انٹیلی جنس چیف بھی ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
 
 بنڈی سنجے کمار نےبتایاکہ بی آرایس اور کانگریس پر سنگین الزامات عائد کئے۔ بندی سنجے نےکہاکہ اس معاملےپرکانگریس اور ایس آئی ٹی پرانھیں اعتماد  نہیں  ہے۔ یہ صرف ٹائم پاس ہو رہا ہے۔ کانگریس حکومت نے کئی بد عنوانی سامنے آنے کےباوجود کےسی آر ، خاندان  میں کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ انھوں نے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ بی آر ایس اور کانگریس  کا دوستانہ ہے۔ انھوں نےاس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ  کرانے کی  مانگ کی ہے۔
 
 
 
 بی آر ایس  پارٹی کےگزار صدر تارک راما راؤ نے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ بندی سنجے کمار پر سخت تنقید کی۔  بی آرایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ  بنڈی سنجے کے  الزامات  میں اگر ذرا بھی سچائی ہے اور ان  میں ہمت ہے تو  فون ٹیپنگ کے الزامات کو ثابت کریں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر سنجے اگلے 48 گھنٹوں کے اندر جھوٹے الزامات لگانے پرعوامی معافی مانگنے میں ناکام رہے تو انھیں عدالت میں گھسیٹیں گے۔ کےٹی آر نے کہاکہ وہ ایک باضابطہ قانونی نوٹس پیش کریں گے۔
 
راما راؤ نے کہا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ ہونے کے باوجود،  بنڈی سنجے کے پاس انٹیلی جنس کاروائیوں کی بنیاد پر کاروائی کرسکتے ہیں۔ انھیں اتنی بھی  عقل اور سمجھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر نے اپنے "سستے اور تیسرے درجے کے بیانات"  جاری کے نئی نچلی سطح کی آخری حد کو پہنچ گئے ہیں۔ وہ مایوسی کا شکارہیں۔ اور سڑکوں پر سستے ڈراموں  کا سہارا لے رہے ہیں۔ کےٹی آر نے بنڈی سنجے پرطنز کیا۔
 
 

 واضح رہےکہ 2003 میں فون ٹیپنگ معاملے منظرعام پر آیا۔ بی آر ایس حکومت پر  رازداری کے نظامی مسائل اور ریاست کے انٹیلی جنس اپریٹس میں طاقت کے غلط استعمال کرنے اور سیاسی  مفاد کےلئے  استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس حکومت نے اس معاملے کی جانچ کےلئےایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔